Live Updates

زرعی بجٹ نمائشی، پنجاب حکومت زراعت سے مخلص نہیں‘ مرکزی کسان لیگ

129 ارب کا زرعی بجٹ بھی غیر نفع بخش سکیموں کی نذر ہو جائے گا‘چوہدری ذوالفقار علی اولکھ

منگل 17 جون 2025 18:29

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2025ء)مرکزی کسان لیگ کے چیئرمین چوہدری ذوالفقار علی اولکھ اور صدر اشفاق ورک نے پنجاب بجٹ کو کسان دشمن قرار دیتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کے لیے مختص 129 ارب روپے کی خطیر رقم بھی حسب روایت اللوں تللوں، غیر ضروری، غیر نفع بخش سکیموں اور سیاسی تشہیر پر ضائع کر دی جائے گی، جس سے کسانوں یا زراعت کو کوئی حقیقی فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔

رہنماؤں نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات میں زراعت کا عملی فروغ شامل ہی نہیں۔ بیج، کھاد اور زرعی ادویات کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، لیکن بجٹ میں ان بنیادی مسائل پر کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ کسان مہنگائی کے بوجھ تلے دب چکا ہے جبکہ حکومت سبسڈی اور سہولت دینے کے بجائے خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر کسانوں کو درپیش مسائل پر فوری توجہ نہ دی گئی تو ملک شدید فوڈ سیکورٹی بحران کا شکار ہو جائے گا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان کو رواں سال کے آخر تک چار لاکھ ٹن گندم کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا اور اگلے سال کسان گندم کاشت کرنے سے ہچکچائیں گے کیونکہ گزشتہ دو برسوں سے انہیں اپنی فصل اونے پونے داموں فروخت کرنا پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر بروقت امدادی قیمت مقرر کرتی اور کسانوں کو براہِ راست سبسڈی دیتی تو گندم کے ممکنہ بحران سے بچا جا سکتا تھا۔

رہنماؤں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ ملک کی دوسری بڑی فصل کپاس کی پیداوار مسلسل گر رہی ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کو مہنگے داموں کپاس درآمد کرنی پڑتی ہے، اور قیمتی زرمبادلہ ضائع ہوتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجوہات کا سنجیدگی سے جائزہ لے اور اس مسئلے کا مستقل حل نکالے۔مرکزی کسان لیگ نے تجویز دی کہ حکومت کو ایسی زرعی سکیمیں متعارف کروانی چاہئیں جن سے نہ صرف ملکی فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہو بلکہ وہ بیرون ملک برآمدات کے قابل بھی ہوں، تاکہ پاکستان کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہو۔

علاوہ ازیں پھلوں اور سبزیوں کی ویلیو ایڈیشن کے لیے چھوٹی چھوٹی ہوم انڈسٹریز کو فروغ دے کر نہ صرف کسانوں کی آمدنی بڑھائی جا سکتی ہے بلکہ دیہی معیشت کو بھی استحکام دیا جا سکتا ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نمائشی اعلانات سے گریز کرتے ہوئے زرعی شعبے کے لیے عملی، جامع اور پائیدار اقدامات کرے تاکہ ملک خود کفالت کی طرف گامزن ہو سکے اور کسان کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات