ٹیکس فراڈ قوانین میں ترامیم کر دیں، 5 کروڑسے کم فراڈ پر گرفتاری نہیں کی جائیگی، چیئرمین ایف بی آر

ٹیکس فراڈ کی تعریف کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے، اب صرف وہی فرد گرفتار کیا جائے گا جس کے فرار ہونے کا واضح خطرہ ہو یا جو ریکارڈ ٹیمپرنگ میں ملوث ہو جسے تین مرتبہ نوٹس بھیجا جا چکا ہو، راشدلنگڑیال کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 17 جون 2025 17:10

ٹیکس فراڈ قوانین میں ترامیم کر دیں، 5 کروڑسے کم فراڈ پر گرفتاری نہیں ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17جون 2025)چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کاکہنا ہے کہ ٹیکس فراڈ قوانین میں ترامیم کر دی گیں ہیں اب5کروڑسے کم ٹیکس کے فراڈ پر گرفتاری نہیں کی جائیگی، ٹیکس فراڈ کی تعریف کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں فنانس بل 2025 کے تحت ٹیکس فراڈ کے قوانین میں اہم ترامیم پر تفصیلی بحث ہوئی۔

اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر نے شق 37-A اور اس میں مجوزہ ترامیم پر بریفنگ دی۔چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ پانچ کروڑ روپے سے کم مالیت کے ٹیکس فراڈ پر گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب صرف وہی فرد گرفتار کیا جائے گا جس کے فرار ہونے کا واضح خطرہ ہو یا جو ریکارڈ ٹیمپرنگ میں ملوث ہو اور جسے تین مرتبہ نوٹس بھیجا جا چکا ہو۔

(جاری ہے)

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ سینیٹ کی کمیٹی میں ان ترامیم پر بحث کے بعد وزیر اعظم کی ہدایت پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی جس کی سفارشات کی روشنی میں نیا ڈرافٹ تیار کیا گیا ہے۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کسی بھی گرفتاری کا فیصلہ ایف بی آر بورڈ کی تین رکنی کمیٹی کی منظوری سے ہوگا۔ اس موقع پرچیئرمین کمیٹی سید نوید قمر نے ہدایت کی کہ مجوزہ نیا ڈرافٹ آج ہی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز فنانس بل میں ٹیکس فراڈ کے الزامات پر تاجروں کی گرفتاری معاملے پر وزیر اعظم شہباز شریف نے نوٹس لیاتھا۔ وزیراعظم نے اس معاملے پر ایک خصوصی کمیٹی بنانے کی ہدایت کی تھی۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے امور پر جائزہ اجلاس ہواتھاجس میں وفاقی وزراء برائے دفاع، قانون، تجارت، اقتصادی امور، اطلاعات و نشریات، وزیر مملکت برائے ریلویز، چیئرمین ایف بی آر، معاشی امور کے ماہرین اور اعلیٰ سرکاری حکام نے شرکت کی تھی۔

وزیراعظم نے میڈیا میں رپورٹ ہونے والے ٹیکس نادہندہ گان کی گرفتاری کے معاملے پر فوری نوٹس لیاتھا۔وزیراعظم نے تمام معاملہ جانچنے کے بعد انتہائی سختی سے ہدایت کی کہ اس قسم کی کسی بھی ترمیم کو کاروباری برادری یا ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کیلئے ہرگز استعمال نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے یہ ہدایت بھی کی تھی کہ اس معاملے پر پارلیمان میں موجود تمام اتحادی جماعتوں سے مشاورت یقینی بنائی جائے۔

اجلاس میں وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا تھاکہ سیلز ٹیکس نادہندہ گان کی گرفتاری کا اختیار 1990 کی دہائی سے قانون کا حصہ ہے تاہم اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے مزید مربوط بنانے کیلئے متعلقہ شقوں میں ترامیم کی جا رہی تھیں۔وزیراعظم شہباز شریف کایہ بھی کہنا تھا کہ با قاعدگی سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو ہراساں کرنا ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کی عزت اور توقیر ہمارے سر آنکھوں پر ہے اور ان کو بلا جواز ہراساں کرنا نا قابل قبول تھا۔