بین الاقوامی قانون طاقتور دوستوں اور عسکری صلاحیت کے بغیر ناکارہ، زیلنسکی

یو این جمعرات 25 ستمبر 2025 00:15

بین الاقوامی قانون طاقتور دوستوں اور عسکری صلاحیت کے بغیر ناکارہ، ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے عالمی رہنماؤں اور اداروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ جنگیں روکنے میں ناکام ہیں اور جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط اتحاد اور شراکتیں تشکیل دینا ہوں گی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں سالانہ اجلاس کے موقع پر عام مباحثے میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ سلامتی کے اتحاد میں شامل ہوں اور روس پر دباؤ بڑھائیں جو ان کے ملک پر حملہ آور ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانون طاقتور دوستوں کی حمایت اور مضبوط عسکری صلاحیت کے بغیر کارآمد نہیں ہوتا۔ جن کے پاس ہتھیار ہیں وہی فیصلہ کرتے ہیں کہ کون باقی رہے گا۔ یہ ایک ہولناک مگر ناقابل تردید حقیقت ہے۔

(جاری ہے)

صدر نے کہا کہ یوکرین کے لوگ پرامن ہیں لیکن وہ اپنے آزاد ملک میں آزادی سے جینا چاہتے ہیں۔ اسی لیے ان کا ملک دفاع پر سرمایہ کاری کر رہا ہے اور بہت سے ممالک کے لیے اپنی بقا کی خاطر اس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں۔

نظام کی ناکامی

یوکرین کے صدر نے سوڈان، صومالیہ اور فلسطین میں تنازعات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس عالمی نظام کی ناکامی کا ثبوت ہیں جو نہ تو خونریزی کو روک سکا اور نہ ہی مسائل کا کوئی حل فراہم کر سکا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عالمی ادارے کس قدر کمزور ہو چکے ہیں اور دہائیوں سے صرف بیانات ہی دیے جا رہے ہیں۔

یوکرین میں روس کی جنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ کیمیائی اسلحے اور قحط کو ان کے عوام کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

یوکرین کے ہزاروں بچے اغوا ہو چکے ہیں اور یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ ژیپوریژیا کے قریب حملے جاری ہیں۔ گزشتہ روز ہی ایک حملے کے بعد پلانٹ کی بجلی بند ہو گئی تھی جس سے تباہی کے خطرے میں اضافہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے حالیہ دنوں روسی ڈرون اور لڑاکا طیاروں کی پولینڈ اور ایسٹونیا میں دراندازی اور ہمسایہ ملک مالدووا میں مداخلت کا ذکر بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپ مالدووا کو کھونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ملک کے استحکام میں تعاون کرنا زیادہ مہنگا نہیں لیکن اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس کی کہیں بڑی قیمت چکانا پڑے گی۔

مصنوعی ذہانت اور ہتھیار

صدر زیلنسکی نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی سطح پر کمزور ردعمل کے نتیجے میں ہتھیاروں کی دوڑ تیز ہو رہی ہے جس نے اب مصنوعی ذہانت کے سبب ایک نئی شکل اختیار کر لی ہے۔

اسلحے میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کی بابت عالمی اصول و ضوابط کی ضرورت ہے اور یہ کام جوہری عدم پھیلاؤ جتنی ہی اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین نے ضرورت کے تحت حملہ آور ڈرون اور سمندری ڈرون تیار کیے ہیں جن کے ذریعے بحیرہ اسود میں روسی بحریہ کو پیچھے دھکیلا گیا اور سٹریٹجک بمبار طیاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ اگر روس کے صدر پوٹن نے بڑے پیمانے پر جارحیت شروع نہ کی ہوتی تو یہ سب کچھ کبھی نہ ہوتا۔

جنگ کے خلاف اتحاد

یوکرینی صدر نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ان کے ملک میں جنگ کو ختم کرانے کے لیے اجتماعی طور پر اقدام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ کو فوری روکنا اور دنیا بھر میں ہتھیاروں کی دوڑ کو ختم کرنا زیرزمین سکولوں یا اہم تنصیبات کے لیے بنکر بنانے سے کہیں زیادہ سستا ہے۔ اس وقت روس کو روکنا سستا ہے قبل ازیں کہ یہ سوچنا پڑے کہ سب سے پہلے جوہری وار ہیڈ لے جانے والا ڈرون کون بنائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 30 سے زیادہ ممالک پہلے ہی یوکرین کے اتحاد کا حصہ ہیں اور اس میں مزید ممالک کو بھی شامل ہونا چاہیے۔