ایران جوہری ہتھیار بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتا، صدر پزشکیان

یو این جمعرات 25 ستمبر 2025 00:15

ایران جوہری ہتھیار بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتا، صدر پزشکیان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے اپنے خطاب میں امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ایران پر حالیہ حملوں کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا اور ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

عالمی رہنماؤں کے سامنے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیلی حکومت کے ایران پر وحشیانہ حملے بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی تھے اور ان سے عالمی اعتماد اور خطے میں امن کے امکانات کو شدید نقصان ہوا ہے۔

صدر پزشکیان نے کہا کہ ایسے اقدامات خودمختاری اور انصاف کے اصولوں کو مجروح کرتے ہیں جو کہ اقوام متحدہ کے منشور کی بنیاد ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ اگر ان اصولوں کو مسلسل نظرانداز کیا گیا تو اس کے نتیجے میں صرف عدم استحکام اور مزید تنازعات ہی جنم لیں گے۔

انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران پر کیے گئے فضائی حملوں کو ’سفارت کاری سے غداری‘ اور ’بین الاقوامی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔

’اسرائیلی توسیع پسندی‘

انہوں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر قبضے اور ’گریٹر اسرائیل‘ کے منصوبے کو نسل کشی، تباہی، اور علاقائی عدم استحکام کی علامت قرار دیا۔ ان کے مطابق دو سال سے جاری نسل کشی، اجتماعی بھوک، اور نسل پرستی کے بعد اسرائیل اب کھلے عام اپنے توسیعی عزائم کا اعلان کر رہا ہے۔

ایران کے صدر نے اسرائیل پر وسیع تر خطے میں جارحانہ کارروائیاں کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت کی جارحیت کسی ایک جگہ محدود نہیں۔ اس نے ایران کے علاوہ شام، یمن اور لبنان پر بھی حملے کیے ہیں۔ یہ اقدامات ایک ایسے رویے کی عکاسی کرتے ہیں جس سے پورے خطے کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے۔

جوہری ہتھیاروں کی مخالفت

ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایرانی صدر نے واضح کیا کہ تہران کبھی بھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک مرتبہ پھر اس اسمبلی کے سامنے اعلان کرتے ہیں کہ ایران نے کبھی جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ کبھی کرے گا۔ یہ ہتھیار ایران کے نظریاتی موقف کے خلاف ہیں۔ مشرق وسطیٰ کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک ہونا چاہیے۔

ایرانی صدر نے ایک مضبوط اور پرامن خطے کا تصور پیش کیا، جہاں ایران اور اس کے ہمسایہ ممالک مل کر استحکام کو فروغ دیں۔

انہوں نے کہا کہ ایران کئی سالوں سے خطے کو مہلک ہتھیاروں سے پاک بنانے کا حامی رہا ہے، لیکن وہ ممالک جو خود سب سے بڑے جوہری ذخائر رکھتے ہیں، ایران پر بے بنیاد الزامات لگا کر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

یورپی ممالک کا رویہ

صدر پزشکیان نے الزام عائد کیا کہ یورپی ممالک امریکا کے دباؤ میں آ کر ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔ ایسے اقدامات سے عام لوگوں کو نقصان ہوتا ہے اور یہ تعاون کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔

انہوں نے ایران کو ایک ایسا ملک قرار دیا جو پرامن تعلقات کا خواہاں ہے لیکن بیرونی جارحیت کی صورت میں مزاحمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے ہمیشہ امن اور تعاون کا راستہ چنا ہے اور ہر اس ملک کے لیے دوستی اور تعاون کا ہاتھ بڑھاتا ہے جو اس کی خودمختاری کا احترام کرے اور جارحیت کو رد کرے۔

سلامتی کونسل پر تنقید

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نظام طاقتور ممالک کو احتساب سے بچنے کی اجازت دیتا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزیوں کے خلاف مؤثر اقدامات کرے، تاکہ دنیا کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔

پاک سعودی دفاعی معاہدہ

انہوں نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے علاقائی سلامتی کے ایک جامع نظام کا آغاز قرار دیا جس میں مغربی ایشیا کے اسلامی ممالک کے درمیان سیاسی، سلامتی اور دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھے گا۔

ایرانی صدر نے کہا حقیقی سلامتی طاقت سے حاصل نہیں ہوتی، بلکہ بین الاقوامی قانون پر مبنی اعتماد، باہمی احترام، علاقائی ہم آہنگی اور تکثیریت کی تعمیر سے حاصل ہوتی ہے۔