شینزن کانفرنس ، سی پیک یونیورسٹیز کے درمیان مضبوط تر روابط قائم

سی پیک صرف اقتصادی منصوبہ نہیںتعلیمی اور تکنیکی تبادلے کا ایک پلیٹ فارم بن چکا ، صدر شینزن یونیورسٹی

بدھ 18 جون 2025 21:10

شینزن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2025ء)چین کی شینزن یونیورسٹی کے صدر ماو جونفا نے کہا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)اب صرف ایک اقتصادی منصوبہ نہیں رہا، بلکہ یہ تعلیمی اور تکنیکی تبادلے کا ایک پلیٹ فارم بن چکی ہے۔گوادر پرو کے مطابق ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے شینزن یونیورسٹی میں منعقدہ سی پیک یونیورسٹیز کے کنسورشیم کی پانچویں ایکسچینج میکانزم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس میں چین اور پاکستان کے تقریبا 100 اعلی تعلیمی اداروں نے شرکت کی، جس میںدو طرفہ تعلیمی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستانی وفد کے سربراہ اور جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر، بازئی ظہور احمد نے بتایا کہ 2017 میں قیام کے بعد سے کنسورشیم کے رکن اداروں کی تعداد بڑھ کر 134 ہو چکی ہے، جن میں 91 پاکستانی اور 43 چینی ادارے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہماری شراکت داری کو اب مصنوعی ذہانت، زراعت، اور صحت کے شعبوں میں گہرے تعاون میں تبدیل کرنا ہوگا۔ گوادر پرو کے مطابق پاکستان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) اور عبد الولی خان یونیورسٹی سمیت مختلف جامعات کے ماہرین نے اطلاقی صلاحیت کی ترقی، زرعی تعاون، اور مصنوعی ذہانت کی تعلیم پر تبادلہ خیال کیا۔

گوادر پرو کے مطابق یونیورسٹی آف گوادر کے سی پیک اسٹڈی سینٹر سے نوید رزاق نے اس موقع کو شینزن اور گوادر کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اہم قرار دیا۔ گوادر پرو کے مطابق کانفرنس کے نتائج میں 2021-2024 کی ترقیاتی رپورٹ کا اجرا اور ایک نئے تھنک ٹینک نیٹ ورک کا قیام شامل ہے۔ مزید برآں، 2021 کی آخری کانفرنس کے بعد سے کنسورشیم کی رکنیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔