Live Updates

ٹرمپ آئندہ 2 ہفتوں کے اندر ایران پر حملے سے متعلق فیصلہ کریں گے، ترجمان وائٹ ہاؤس

ایران کے ساتھ مستقبل قریب میں ممکنہ مذاکرات کے امکانات کے پیش نظر صدر ٹرمپ نے پیغام دیا ہے کہ وہ فیصلہ کریں گے کہ امریکہ کو اس تنازع میں شریک ہونا چاہیے یا نہیں، ایران کے ساتھ مذاکرات کا چانس اب بھی موجود ہے، کیرولین لیویٹ

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 20 جون 2025 10:39

ٹرمپ آئندہ 2 ہفتوں کے اندر ایران پر حملے سے متعلق فیصلہ کریں گے، ترجمان ..
 واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جون 2025)ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ آئندہ 2 ہفتوں کے اندر ایران پر حملے سے متعلق فیصلہ کریں گے،وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے دو ہفتوں میں یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا امریکہ براہ راست ایران کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے ساتھ شامل ہو گا یا نہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے پریس بریفنگ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان پڑھ کر سنایا۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے کہا کہ ایران کے ساتھ مستقبل قریب میں ممکنہ مذاکرات کے امکانات کے پیش نظر صدر ٹرمپ نے پیغام دیا ہے کہ وہ آئندہ 2 ہفتوں میں فیصلہ کریں گے کہ امریکہ کو اس تنازع میں شریک ہونا چاہیے یا نہیں۔

(جاری ہے)

ایران کے ساتھ مذاکرات کا چانس اب بھی موجود ہے۔کیرولین لیوٹ نے پریس بریفنگ کے دوران مزید کہا کہ امریکہ اس تنازع کے تمام پہلوؤں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور صدر ٹرمپ اپنی قومی سلامتی کونسل سے مسلسل اطلاعات حاصل کر رہے ہیں۔صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ آیا ایران کے ساتھ مستقبل قریب میں مذاکرات کے امکانات موجود ہیں؟۔جس پر ان کا کہنا تھا کہ مستقبل قریب میں ایران سے مذاکرات کا موقع نکل بھی سکتا ہے اور نہیں بھیصدر ٹرمپ اگلے 2 ہفتوں میں اس سے متعلق فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ امن کے داعی ہیں اور اگر ڈپلومیسی کا موقع ہو تو وہ سے ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے لیکن ضرورت پڑنے پر طاقت کے استعمال سے بھی نہیں چوکیں گے۔کیرولین لیویٹ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی ترجیح ایران کو ہتھیار بنانے سے روکنا ہے۔ ایران کو جوہری طاقت نہ بننے دینے کے حوالے سے پوری دنیا ٹرمپ کے ساتھ ہے۔ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ایران کی دہشت گرد رجیم اس سے متفق نہیں ہے۔

ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ یورپ یہ پیغام ایرانی عوام تک پہنچا دے گا۔ترجمان نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے ہمیشہ یہ واضح کیا ہے کہ وہ سفارتی راستہ اپنانے کے خواہاں ہیں۔ لیکن اگر ضرورت پیش آئی تو طاقت کے استعمال سے نہیں ہچکچائیں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری کی خبر کو مسترد کر دیا تھا۔اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری بیان میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی اخبار کو آئیڈیا نہیں کہ میں ایران کے بارے میں کیا سوچ رہا ہوں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا’چونکہ مستقبل قریب میں ایران کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کے امکانات موجود ہیں، جو ہو سکتے ہیں یا نہ بھی ہوں میں اگلے دو ہفتوں میں یہ فیصلہ کروں گا کہ اس تنازع میں جانا ہے یا نہیں‘۔قبل ازیں امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دیدی لیکن حتمی حکم جاری نہیں کیاتھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران سے بغیر کسی شرط کے مکمل دستبرداری کا مطالبہ دہرایاتھا۔یہ رپورٹ بدھ کو وال اسٹریٹ جرنل نے3 باخبر ذرائع کے حوالے سے شائع کی تھی جس میں بتایاگیا کہ منگل کی شب صدر ٹرمپ نے اپنے سینئر مشیروں کے ساتھ ملاقات کے دوران ایران پر ممکنہ حملے پر مشاورت کی اور ابتدائی طور پر حملے کی منصوبہ بندی کی منظوری دیدی تھی۔امریکی اخبار کے مطابق امریکی صدر نے حتمی حکم اس امید پر مؤخر کر دیا ہے کہ تہران اپنا جوہری پروگرام ترک کر دے۔امریکی صدرفیصلے سے قبل ایران کو دی گئی پیشکش پر جواب کے منتظر ہیں۔امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کایہ بھی کہنا ہے کہ ٹرمپ کو ایران کی جانب سے ایٹمی پروگرام ختم کرنے کا انتظار تھا۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات