بھارت کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 6 سال مکمل، کشمیر یوم سیاہ منایا گیا

ڈی چوک پر پر تحریک آزادی کشمیر کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ایک منٹ کی خاموشی ، ملک بھر میں مودی سرکار کے مکروہ منصوبے کو بے نقاب اور مظلوم کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلیوں، سیمینارز، تقریبات کا انعقاد

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 5 اگست 2025 15:13

بھارت کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 6 سال مکمل، کشمیر یوم ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 اگست ۔2025 )بھارت کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 6 سال مکمل ہوگئے،کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ملک بھر میں یوم استحصال کشمیر بھرپور انداز میں منایا گیا جبکہ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے اس موقع پر یوم سیاہ منایا ،مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال سے کاروبارزندگی مفلوج ہوکر رہ گیا مظلوم کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے پاکستان بھر میں ریلیوں، سیمینارز، تقریبات کا انعقاد کیا گیا.

(جاری ہے)

اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے ڈی چوک تک یوم استحصال کشمیر ریلی نکالی گئی، جس میں سینئر حکام اور سول سوسائٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی، اس موقع پر تحریک آزادی کشمیر کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ڈی چوک پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی صدر مملکت ،وزیر اعظم اور وفاقی وزار اور دیگر سیاسی ، شخصیات اور عسکری قیادت کی جانب سے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے طورپر خصوصی پیغامات جاری کئے گئے .

کل جماعتی حریت کانفرنس کی جانب سے یوم استحصال کویوم سیاہ کے طورپر منانے کی اپیل کی گئی تھی آزادکشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں جلسے، جلوس ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہر ے کئے گئے اور 5 اگست 2019 کے بھارتی حکومت کے یکطرفہ اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور عالمی برادری سے اپیل کی گئی کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے اپنا کرداراداکرے اور بھارت پر دباﺅڈالا جائے کہ وہ مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بندکرے.

مقبوضہ وادی میں بھی یوم سیاہ منایا گیا جبکہ حریت کانفرنس کی اپیل پر مکمل ہڑتال رہی ،کاروباری مراکز،تعلیمی ادارے بندرہے ،سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی جس سے کاروبارزندگی مفلوج ہوکررہ گیا اس موقع پر ریاستی انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے سخت ترین اقدامات کئے گئے تھے اور فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی اس کے باوجود مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہر ے کئے گئے .

شرکا نے بھارتی حکومت کے یکطرفہ اقدامات کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے اور عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر کے حل اور بھارتی کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی جانب مبذول کرائی گئی بیرون ممالک میں مقیم کشمیریوں نے بھی اس دن کی مناسبت سے احتجاجی مظاہروں اور دیگر تقریبات و سیمینارز کا اہتمام کیا اور دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب مبذول کراتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداوں کی روشنی میں کشمیری عوام کوحق خوارادیت دینے کا مطالبہ کیا گیا یاد رہے کہ بھارت نے کشمیر پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور 5 اگست 2019 کو اپنے ہی آئین میں ترمیم کر کے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا تھا.

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5 اگست 2019 سے اب تک 1100 سے زائد املاک نذر آتش اور 21000 سے زائد کشمیری جیل میں قید کردیے گئے، مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خود مختار حیثیت چھین کر عسکری محاصرہ سخت کر دیا تھا پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والے بھارت کا مکروہ چہرے دنیا پر عیاں ہوگئی، مقبوضہ کشمیر کا 58 فیصد رقبہ لداخ، 26 فیصد جموں اور 16 فیصد وادی کشمیر پر مشتمل ہے.

مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کے مسلم تشخص کو مسخ کرنے کیلئے ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے، آرٹیکل 370 اور 35اے کی غیر آئینی تنسیخ جنیوا کنونشن 4 کے آرٹیکل 49 کی کھلی خلاف ورزی ہے خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد مردم شماری کمیشن نے اکثریتی علاقوں کی نشستیں 83 سے بڑھا کر 90 کردیں جبکہ مسلم اکثریتی علاقوں کی نشستوں میں صرف ایک فیصد اضافہ کیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں 56 ہزار ایکڑ اراضی بھی فوج نے قبضے میں لے لی اس کے علاوہ نئے ڈومیسائل قوانین کے تحت 50 لاکھ سے زائد ہندوں کو کشمیر کا ڈومیسائل بھی دے دیا گیا ہے، مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیا ڈویژن بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں کشتوار، انتناگ اور کلگم کے اضلاع شامل ہونگے.

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت آزادی کے بعد سے خود کو سیکولر ملک کے طور پر پیش کرتا رہا ہے جبکہ سچ یہ ہے کہ انڈیا ہمیشہ سے ایک ہندو ملک رہا ہے، اس کے علاوہ عالمی ماہر قانون کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو ناصرف ختم کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے انسانی حقوق اور خطے کے امن کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے کانگریس کے ایم پی کا کہنا ہے کہ انڈیا کے آئینی تاریخ میں یہ ایک سیاہ دن ہوگا جس سے آنے والی نسلوں کو یہ احساس ہوگا کہ آج کتنی بڑی غلطی کی گئی ہے، یہ ہندوستان کے آئین، جمہوریت، سیکولرازم اور وفاق پر بہت بڑا حملہ ہے.