
عطیہ زُہیر نے اپنا کپڑوں کا آن لائن اسٹور کیسے بنایا؟
جمعہ 20 جون 2025 12:32

کچے دھاگے"، جو کبھی ملبوسات کے لیے اُن کا خاندانی برانڈ تھا، وقت گزرنےکے ساتھ خاموشی سے ماند پڑ گیا تھا۔ لیکن عطیہ نے اسے ترک کرنے کے لیے تیار نہیں تھیں۔ روایتی طریقوں مثلاً ویب سائٹس یا بوتیکس کے ذریعے دوبارہ متعارف کرانے کے بجائے، انہوں نے ایک زیادہ فوری اور موثر راستہ اپنایا: مختصر کہانی سنانے کا فن۔
(جاری ہے)
عطیہ کہتی ہیں، ”میں نے ہر چیز، اپنی جدوجہد، پردے کے پیچھے کے لمحات، اور روزمرہ کے کام کو دستاویزی شکل دینا شروع کی۔
عطیہ کے لیے، ٹک ٹاک ایک پلیٹ فارم سے بڑھ کر تھا۔ ایک ایسا موقع،اورخاص طور پر، ایک ایسے ملک میں جہاں سماجی روایات خواتین کی عوامی منظرنامے میں موجودگی کو محدود کر سکتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ”یہ ایک بہترین موقع ہے، خاص طور پر اُن لڑکیوں کے لیے جو باہر جا کر کام نہیں کر سکتیں۔ میں اُن سے کہتی ہوں کہ اپنا ہنر ضائع نہ کریں، اسے شیئر کریں۔ لوگ توجہ دیں گیں۔“
اور واقعی ایساہی ہوا۔ جب وہ اپنی ایک کلیکشن کے لیے کپڑا خرید رہی تھیں، ایک دکاندار نے گفتگو کے دوران رک کر پوچھا، ”آپ کچے دھاگے سے تعلق رکھتی ہیں نا؟“ وہ یاد کرتی ہیں، ”مجھے یہ سن کرحیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی۔ تب مجھے احساس بھی ہوا کہ یہ پلیٹ فارم کتنا طاقتور ہے—لوگ واقعی دیکھتے ہیں اور یاد رکھتے ہیں۔“
ایسے لمحات نے ان کے عزم کو مزید مضبوط کیا۔ وہ کہتی ہیں، ”میں نے خود سے وعدہ کیا کہ میں ہار نہیں مانوں گی۔ میں محنت جاری رکھوں گی اور اُن باصلاحیت لڑکیوں کے لیے آگاہی کا باعث بنوں گی جنہیں شاید ایسے مواقع میسر نہ ہو۔“
یہ حکمت عملی محض نظر آنے کے بارے میں نہیں تھی، بلکہ اس نظر آنے کو وفاداری میں بدلنے کے بارے میں تھی۔ عطیہ کہتی ہیں، ”لوگ اکثر میرے پاس آ کر کہتے ہیں، ’میں نے آپ کو ٹک ٹاک پر دیکھا ہے۔‘ یہ میرے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔“ یہ قدرتی تعاملات عام ناظرین کو مستقل گاہکوں میں، اور فالورزکو برانڈ کے حامیوں میں بدلنے میں مددگار ثابت ہوئے۔“
کیمرے کے پیچھے، سب کچھ ہمیشہ آسان نہیں رہا۔ ایک دوبارہ بحال کیے گئے برانڈ کو سنبھالنا، اور ساتھ ہی مارکیٹر، ڈیزائنر، اور کہانی سنانے والے کے کردارکو نبھانا، محنت طلب کام ہے۔ وہ کہتی ہیں، ”سب کچھ سنبھالنا مشکل ہے، لیکن اپنے خاندان کی حمایت سے، میں اسے ممکن بناتی ہوں۔“
”کچے دھاگے“ محض ایک برانڈ نہیں، بلکہ ماضی اور حال کو جوڑنے والا ایک دھاگا ہے۔ عطیہ وضاحت کرتی ہیں، ”یہ میرا خاندانی کاروبار تھا۔ میں نے اسے اپنی بصیرت کے ساتھ دوبارہ زندہ اورروایات کو نئے انداز سے جوڑا ہے۔“ یہ ذاتی وابستگی ہی ہے جو ان کے آڈئینس کے ساتھ گہری ہم آہنگی پیدا کرتی ہے۔“
چھوٹے کاروباری مالکان جو ٹک ٹاک کو ممکنہ چینل کے طور پر دیکھ رہے ہیں، ان کے لیے عطیہ کا مشورہ تجربےپر مبنی ہے۔ وہ کہتی ہیں، ”اپنی حقیقی کہانی دکھانے سے نہ گھبرائیں۔ ٹک ٹاک صرف تفریح کے لیے نہیں، اگر آپ مخلص اورمحنتی ہیں، تو یہ آپ کے کاروبار کو اگلے درجے تک لے جا سکتا ہے۔“
مستقبل کی جانب دیکھتے ہوئے، عطیہ اس رفتار کو برقرار رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ”میں اپنے کنٹنٹ کو مزید بڑھانا چاہتی ہوں اور کچے دھاگے کو نئی بلندیوں تک لے جانا چاہتی ہوں۔“
ایک جانب ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جسے اکثر محض تفریحی مشغولیت سمجھا جاتا ہے۔ دوسری طرف ایک نوجوان کاروباری شخصیت ہے جس نے اسے ایک ورثے میں نئی جان ڈالنے کے لیے استعمال کیا۔ اور ان دونوں کے درمیان کہانیاں، جدوجہد، اور کامیابیاں بُنی گئی ہیں—جو ایک پوسٹ کے ذریعے پروان چڑھیں۔
مزید اہم خبریں
-
کراچی میں پٹاخوں کے گودام میں آگ لگ گئی، کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات
-
سپریم کورٹ نے عمران خان کی آٹھ مقدمات میں ضمانت منظور کر لی
-
اقتصادی رابط کمیٹی کا سیلاب اور بارش متاثرین کے لیے 4 ارب روپے جاری کرنے کا حکم
-
پنجاب اسمبلی میں نئے اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی کا معاملہ پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کو سونپ دیا گیا
-
طوفانی بارش، ریلوے کا ٹرینوں کی معطلی کا اعلان
-
ابوظہبی میں تیل کے ڈبوں میں چھپا کر منشیات سمگلنگ کی کوشش ناکام
-
اسلام آباد سمیت مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
-
پنجاب کے دریاﺅں کی سطح بلند، بند ٹوٹنے سے سیکڑوں بستیاں سیلابی پانی میں گھرگئیں
-
لبرٹی مارکیٹ لاہور میں ریسٹورنٹ میں اچانک آگ بھڑک اٹھی
-
بارشوں کے بعد اربن فلڈنگ، کراچی کی متعدد سڑکیں اور انڈر پاسز ٹریفک کیلئے بند
-
وزیراعظم کا ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلابی صورت حال پر بلاول بھٹوسے رابطہ
-
کیلیفورنیا سینیٹ میں پاکستان سے متعلق قرارداد منظور
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.