ابوظہبی میں تیل کے ڈبوں میں چھپا کر منشیات سمگلنگ کی کوشش ناکام

تینوں ایشیائی باشندوں کو 377 کلو منشیات کے ساتھ گرفتاری کے بعد مجاز اتھارٹی کے حوالے کر دیا گیا

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 21 اگست 2025 15:25

ابوظہبی میں تیل کے ڈبوں میں چھپا کر منشیات سمگلنگ کی کوشش ناکام
ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اگست 2025ء ) متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں تیل کے ڈبوں میں چھپا کر منشیات سمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی گئی۔ خلیجی میڈیا کے مطابق ابوظہبی حکام نے 377 کلوگرام کرسٹل میتھ رکھنے والے تین افراد کے گروہ کا پردہ فاش کیا، اس حوالے سے پولیس نے جمعرات 21 اگست کو اعلان کیا کہ تینوں ایشیائی باشندوں کو اس وقت پکڑا گیا جب حکام نے سلائی مشینوں کے لیے بنائے گئے تیل کے ڈبوں میں منشیات چھپانے والے گروہ کا پتہ چلایا۔

بتایا گیا ہے کہ یہ کارروائی ابوظہبی پولیس اور نیشنل ڈرگ کنٹرول سروس کی مشترکہ کوشش تھی، ملزمان کو گرفتار کرنے کے بعد متعلقہ حکام کے حوالے کر دیا گیا جب کہ پولیس نے کمیونٹی کے ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ منشیات میں نہ پڑیں اور نہ ہی کبھی اس غلط فہمی میں پڑ جائیں کہ منشیات کا استعمال انسان کو خوش اور آرام دہ محسوس کرتا ہے کیوں کہ اس سے انسانی صحت اور حفاظت پر پڑنے والے منفی اثرات تباہ کن ہیں، عوام پر زور دیا جاتا ہے کہ ایسے معاملات کی اطلاع فوری طور پر سکیورٹی ایجنسی کو دیں۔

(جاری ہے)

دوسری طرف دبئی پولیس نے 25 ملین ڈالر (91.8 ملین درہم اور تقریباً 7 ارب پاکستانی روپے سے زائد) مالیت کے انتہائی نایاب گلابی ہیرے کی چوری کی کوشش کو کامیابی سے ناکام بنا دیا، ڈکیتی کی کوشش تین افراد پر مشتمل ایک گروہ کی جانب سے کی گئی جو تمام ایشیائی شہری تھے، جن گو گرفتار کرنے کیلئے حکام نے تیزی سے کارروائی کی اور جرم کی اطلاع ملنے کے صرف آٹھ گھنٹوں کے اندر ملزمان کا سراغ لگاتے ہوئے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔

معلوم ہوا کہ گلابی ہیرے کا وزن 21 قیراط ہے، اسے دنیا کے نایاب ترین ہیروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، جس کو چرانے کیلئے گروہ نے مبینہ طور پر اس وقت منصوبہ بنایا جب انہیں یہ پتا چلا کہ ہیرا حال ہی میں ایک مقامی تاجر کے پاس دبئی پہنچا ہے، جعلی شناختوں کا استعمال کرتے ہوئے مشتبہ افراد نے تاجر سے رابطہ کیا اور ایک "مالدار خریدار" کے لیے خود کو ثالث ظاہر کیا، ساکھ بنانے کے لیے انہوں نے لگژری گاڑیاں کرائے پر لیں اور یہاں تک کہ اپنے ساتھ ایک نام نہاد "ماہر جوہری" بھی لے آئے۔

ملزمان کی حکمت عملی نے تاجر کو اس بات پر قائل کیا کہ وہ ہیرے کو اس کے محفوظ مقام سے ہٹا کر اسے دیکھنے کے لیے ایک نجی ولا میں لے آئے، اس ولا میں ہی گینگ نے موقع سے فائدہ اٹھا کر یہ نایاب ہیرا چوری کیا، تاہم دبئی پولیس نے جنرل ڈیپارٹمنٹ آف کریمنل انویسٹی گیشن اینڈ کرمنالوجی کی سربراہی میں مشتبہ افراد کی تیزی سے شناخت معلوم کی اور ان کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے اور چوری شدہ ہیرہ برآمد کرلیا جو ایک چھوٹے سے ریفریجریٹر کے اندر چھپا کر رکھا گیا تھا جہاں سے اس گینگ نے اسے کسی نامعلوم ایشیائی ملک سمگل کرنے کی منصوبہ بندی کی ہوئی تھی۔