اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اگست 2025ء) تاہم پاکستان کے سابق وزیرِاعظم اور پاکستان تحریک انصاف پارٹی (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے خلاف کئی دیگر مقدمات بھی زیرِ سماعت ہیں۔ وہ اگست 2023 سے سرکاری تحائف (توشہ خانہ) کیس میں قید ہیں اور اس وقت اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ 9 مئی کے واقعات سے متعلق متعدد مقدمات میں بھی ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
پاکستانی میڈیا ادارے ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ، جس میں جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب شامل تھے، نے آج کیس کی سماعت شروع کی۔ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا، ''آٹھوں مقدمات میں فرد جرم تک عائد نہیں کی گئی۔
(جاری ہے)
ابھی تک چالان بھی پیش نہیں ہوا۔
‘‘ جس پر چیف جسٹس نے کہا، ''بس یہ کافی ہے۔ ہم ضمانت منظور کر رہے ہیں۔‘‘فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کہا ''واقعے کے بعد گرفتاری تک ملزم دو ماہ تک ضمانت پر تھا۔ کیا دو ماہ کا عرصہ پولیس کو تفتیش کے لیے کافی نہیں تھا۔‘‘ اس کے ساتھ ہی عدالت نے عمران خان کی ضمانت منظور کرلی۔جیو نیوز کے مطابق پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو 'وکٹری فار عمران خان‘ ہیش ٹیگ کے ساتھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر خوش آئند قرار دیا۔
اس سلسلے میں ہم اور کیا جانتے ہیں؟
نو مئی 2023 کو عمران خان کی اسلام آباد سے گرفتاری پر پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کے دوران ملک کے مختلف شہروں میں پرتشدد واقعات رونما ہوئے تھے، جس کے بعد پی ٹی آئی قیادت اور رہنماؤں سمیت سینکڑوں کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔
سب سے زیادہ مقدمات پاکستان کی مختلف چھاؤنیوں میں توڑ پھوڑ کے درج ہوئے ہیں، جب کہ 102 ملزمان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے جانے کے بعد فیصلے سنائے جا چکے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں پاکستان کے مختلف شہروں میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں نے نو مئی 2023 کے واقعات میں ملوث ہونے پر تحریک انصاف کے متعدد قانون سازوں اور درجنوں عہدیداروں کو سزائیں سنائی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے 24 جون کو نو مئی کے واقعات سے متعلق آٹھ مقدمات میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی تھیں، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ادارت: عدنان اسحاق