پنجاب کے دریاﺅں کی سطح بلند، بند ٹوٹنے سے سیکڑوں بستیاں سیلابی پانی میں گھرگئیں

ڈی جی خان میں تونسہ کے مقام پر کچے کے علاقے زیر آب آگئے، 70 سے زائد بستیاں، پل اور سڑکیں متاثر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 21 اگست 2025 15:15

پنجاب کے دریاﺅں کی سطح بلند، بند ٹوٹنے سے سیکڑوں بستیاں سیلابی پانی ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اگست ۔2025 )پنجاب کے مختلف اضلاع میں تیز بارشوں کے باعث دریاﺅں کی سطح بلند ہوگئی ذرائع کے مطابق پنجاب کے ڈیرہ غازی خان اور تونسہ میں دریائے سندھ سے متاثرہ علاقوں کا زمینی راستہ منقطع ہوگیا جس کے نتیجے میں7ہزار سے زائد لوگ اور 100 کے قریب بستیاں سیلابی پانی میں گھرگئیں.

(جاری ہے)

ڈی جی خان میں تونسہ کے مقام پر کچے کے علاقے زیر آب آگئے جس کے نتیجے میں 70 سے زائد بستیاں، پل اور سڑکیں متاثر ہوئیں بتایا گیا ہے کہ کچے کے علاقے میں مقیم 150سے زائد لوگوں کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کردیا گیا ہے ادھر خیرپور ٹامیوالی میں حفاظتی بند ٹوٹ گیا جس سے آس پاس سیکڑوں ایکڑ پر محیط فصلیں تباہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا، صورتحال نے علاقہ مکینوں کو پریشان کردیا ہے.

علاوہ ازیں دریائے ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے سیلابی صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے، چشتیاں کے علاقے بستی جھنڈوں کے قریب حفاظتی بند ٹوٹ گیا جس کے باعث پانی تیزی سے قریبی آبادیوں میں داخل ہو رہا ہے، مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی بند باندھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں. قصور میں بھی دریائے ستلج کے کنارے نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جس سے متعدد دیہات متاثر ہوئے ہیں چندہ سنگھ، مستے کی، نگر، ایمن پورہ اور چھانٹ کے زمینی راستے پانی میں ڈوب جانے سے کٹ گئے ہیں، ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ چکی ہے جبکہ بہا 70 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے.

محکمہ آبپاشی کے مطابق حالیہ بارشوں کے پیش نظر پانی میں مزید اضافے کا امکان ہے جس پر ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی اقدامات شروع کر دیئے ہیں، متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دئیے گئے ہیں جہاں مقامی آبادی کو منتقل کیا جا رہا ہے، دریا پار گاﺅں سے دیہاتیوں اور ان کے مال مویشی کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچایا جا رہا ہے. محکمہ صحت کے مطابق ریلیف کیمپوں میں متاثرہ افراد کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، ضلعی انتظامیہ نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ حفاظتی اقدامات کریں اور ضرورت پڑنے پر فوری طور پر ریلیف کیمپوں سے رجوع کریں.