
تنازعات کو جاری رکھنے والی ناانصافیوں کو دور کئے بغیر امن کی کوششیں قلیل المدتی رہیں گی، پاکستان
جمعہ 20 جون 2025 14:30
(جاری ہے)
پاکستانی مندوب نے قرضوں کے بحران کے منصفانہ اور بروقت حل اور ماحولیاتی تبدیلیوں اور معاشی بدحالی سے نمٹنے کے لئے وسیع تر کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اپنے ریمارکس میں پاکستانی مندوب نے کہا کہ پائیدار امن کے لئے فوجی کارروائیوں سے زیادہ کی ضرورت ہوتی ہے، جس میں سفارت کاری کو مضبوط بنا کر اور تنازعات کے پرامن حل کو فروغ دینے کے ذریعے تنازعات کی روک تھام میں سلامتی کونسل کے کردار کو بڑھانا شامل ہے۔اور اندرون ریاست حالات یا پیچیدہ بحرانوں کے بارے میں ہمارے ردعمل کو ترقی کے تحفظات کو قیام امن اور قیام امن کی کوششوں میں شامل کرنا جاری رکھنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئےای سی او ایس او سی ، پیس بلڈنگ کمیشن اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی شراکت دار ممالک کے ساتھ مضبوط تعاون کی ضرورت ہے۔ پاکستانی ایلچی نے اس بات پر زور دیا کہ امن اور ترقی کی بنیادی ذمہ داری قومی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے، بین الاقوامی برادری اور سلامتی کونسل ان کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔ ہم ترقی کو نقصان پہنچانے والے ساختی حالات کو حل کئے بغیر دیرپا امن کی بات نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ غیر پائیدار قرضوں، بھوک اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کو پورا کرنے کے لیے سالانہ42 کھرب ڈالر کی ضرورت ہے، پاکستانی ایلچی نے کہا کہ یہ قابل حصول ہے اور اس سلسلے میں اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن میں سپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آرز ) کا اضافی اجرا ، اور مزید ری چینلنگ، کثیرالجہتی ترقیاتی بینکوں کی دوبارہ سرمایہ کاری اور مضبوطی،سرکاری ترقیاتی امداد (او ڈی اے)اور ماحولیاتی مالیاتی وعدوں کی تکمیل، منصفانہ، ترقی پر مبنی تجارتی پالیسیاں اور صرف بین الاقوامی ٹیکس نظام شامل ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ترقی کے انجن کو مضبوط بنانے کے لئے آئندہ ہونے والی فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ کانفرنس( ایف ایف ڈی 4) ایک بامعنی راستے کے لئے جرات مندانہ اور عملی اقدامات کرنے کے لئے ایک اہم لمحہ ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہمیں غربت کو تنازعات کے بیج بونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔اجلاس کے آغاز میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے کہا کہ یہ کوئی اتفاق کی بات نہیں ہے کہ انسانی ترقی کے سب سے کم اشارے والے 10 ممالک میں سے 9 اس وقت تنازعات کی حالت میں ہیں۔ اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو 2030 تک دنیا کے دو تہائی غریب تنازعات سے متاثرہ یا نازک حالات والے ممالک میں رہیں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگرچہ تنازعات کو روکنے کے لئے ترقی میں سرمایہ کاری کرنے سے بہتر کوئی طریقہ نہیں ہے دنیا ترقی پذیر ممالک کو درکار وسائل میں سالانہ 40 کھرب ڈالر سے زیادہ کی کمی کا شکار ہے۔ یہ ممالک محدود مالیاتی جگہ، قرضوں کے بوجھ اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے بھی پریشان ہیں۔ ترقی کے لئے فنانسنگ پر آئندہ ہفتے شروع ہونے والی چوتھی کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترقی کےلئے سرکاری اور نجی مالیاتی وعدوں کی تجدید کرنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے عالمی مالیاتی ڈھانچے میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں غیر پائیدار قرضوں میں ڈوبنے والے ممالک کے لئے فوری قرض سے نجات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
چاند نظر نہیں آیا
-
میکسیکو کی صدر نے ایک بار پھر منشیات مافیا کے خلاف جنگ میں امریکی فوجی مداخلت مسترد کر دی
-
غزہ، اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری، 71 فلسطینی شہید
-
پاکستانی آم پہچان، دنیا بھر میں پسند کیے جاتے ہیں، ڈاکٹر محمد فیصل
-
آکسفورڈ، مسجد کے دروازے پر سور کا گوشت اور اسرائیلی پرچم پھینک دیا گیا
-
سعودی عرب میں مقامی اور غیرملکی ورکرز کے لیے پینشن اور بچت پروگرام شروع کرنے کی تیاری
-
ایرانی صوبے سیستان ، بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر گھات لگا کرحملہ ؛ 5 اہلکارجاں بحق
-
بنگلادیش نے 1971 کے بعد پہلی بار پاکستانی حکام کیلئے ویزا کی شرط ختم کردی
-
یورپ کے ساتھ جوہری مذکرات جاری رکھیں گے، ایران
-
امریکا، گزلین میکسویل نے ٹرمپ کو کلین چٹ دیدی
-
سعودی عرب اور امریکا کے درمیان فوجی شراکت داری کا معاہدہ
-
امریکی بحریہ کا لڑاکا طیارہ سمندر میں گر کر تباہ ، پائلٹ بچ گیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.