مظفرگڑھ میں چائلڈ پورنوگرافی کا ایک اور کیس سامنے آ گیا، کئی بچوں کی نازیبا ویڈیوز بنانے اور بلیک میل کرنے کا انکشاف

متاثرہ لڑکے کی جانب سے پولیس سے رابطہ کرنے پر معاملہ منظرعام پر آیا،پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے اس سے قیمتی موبائل فونز اور کئی نازیبا ویڈیوز برآمد کرلیں، متاثرہ لڑکے کے پولیس سے رابطہ کرنے پر معاملہ منظرعام پر آیا

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 20 جون 2025 17:20

مظفرگڑھ میں چائلڈ پورنوگرافی کا ایک اور کیس سامنے آ گیا، کئی بچوں کی ..
مظفرگڑھ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جون 2025)مظفرگڑھ میں چائلڈ پورنوگرافی کا ایک اور بڑا کیس سامنے آ گیا،کئی بچوں کی نازیباویڈیوز بنانے اور بلیک میل کرنے کا انکشاف،چائلڈ پورنوگرافی کے حوالے سے کئی متاثرین کی ویڈیوز سامنے آئیں،متاثرہ لڑکے کی جانب سے پولیس سے رابطہ کرنے پر معاملہ منظرعام پر آیا،پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے اس سے قیمتی موبائل فونز اور کئی نازیبا ویڈیوز برآمد کرلیں، بتایاگیا ہے کہ مظفرگڑھ میں چائلڈ پورنوگرافی کے ذریعے مبینہ طور پر کئی بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بناکر انکی نازیبا ویڈیوز بنائی گئیں اور ویڈیوز کے ذریعے انہیں بلیک میل کیا جاتا رہا۔

اس حوالے سے پولیس کاکہنا ہے کہ موضع سردار آباد میں ایک شخص نے مختلف اوقات میں کئی بچوں کو بدفعلی کا نشانہ بناکر انکی ویڈیوز بنائیں۔

(جاری ہے)

ملزم ویڈیوز کے ذریعے بچوں کو مسلسل بلیک میل کرکے اپنی ہوس کا نشانہ بناتا رہا۔متاثرہ لڑکے نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ ملزم غلام فرید گبول نے اس سمیت کئی اور بچوں کو بھی بدفعلی کا نشانہ بنایا ہے۔ کچھ بچوں کی نازیبا ویڈیوز سوشل میڈیا پر کچھ دیگر لوگوں سے بھی شیئر کی گئیں۔

ایک متاثرہ لڑکے کے پولیس سے رابطہ کرنے پر معاملہ منظرعام پر آیا، متاثرہ بچے نے ملزم کی جانب سے بنائی گئی اپنی نازیبا ویڈیوز بھی پولیس کے حوالے کیں۔پولیس کایہ بھی کہنا ہے کہ تھانہ صدر نے ملزم غلام فرید گبول کو گرفتار کرلیا ہے اور ملزم کیخلاف قانونی کارروائی کیلئے متاثرین سے رابطے کئے جارہے ہیں۔یاد رہے کہ چند روز قبل بھی پنجاب کے ضلع مظفرگڑھ سے ڈارک ویب کا عالمی نیٹ ورک پکڑا گیاتھا۔

بچوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز بنانے والا 2 رکنی گینگ کو گرفتار کرلیاگیاتھا۔ گرفتار ملزمان سے 10 بچے بازیاب اور 800 غیر اخلاقی ویڈیوز برآمد ہوئیں تھیں۔ جرمن باشندہ 2 رکنی گینگ کا سرغنہ نکلاتھا۔انٹرپول کے ذریعے جرمن باشندے کوطلب کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔ ویڈیوز ڈارک ویب سائٹ پر 100 سے 500 ڈالرز میں فروخت ہوئیں تھیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں این سی سی آئی اے کے سربراہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک انٹرنیشنل گینگ کام کر رہا تھا جس نے چھوٹے بچوں کیلئے ایک کلب بنایا تھاجہاں بچوں سے زیادتی کر کے ان کی ویڈیوز بناکر انہیں ڈارک ویب پر فروخت کیا جاتا تھا۔

یہ گروہ بچوں کو نازیبا ویڈیوز پر بلیک میل کرتا تھا جبکہ ڈارک ویب پر انہیں ہزاروں ڈالر میں فروخت کیا جاتا تھا۔ طلال چوہدری نے پریس کانفرنس کے دوران یہ انکشاف بھی کیا تھاکہ اس دھندے میں کچھ متاثرہ بچوں کے والدین بھی ملوث پائے گئے تھے۔ڈی جی این سی ای آئی اے وقار الدین سید نے بتایا کہ اسپیشل پرانچ نے مظفر گڑھ کے ایک گاوں میں اس کلب کی موجودگی کی موجودگی کی اطلاع دی جس کے بعد تحقیقات کی گئیں تو ہوشربا انکشافات ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جرمن شہری نے یہاں آکر باقاعدہ ٹریننگ دی اور پھر مقامی سطح پر چار ملزمان نے اس دھندے کو شروع کیا پہلے مرحلے میں ویڈیوز جرمن شہری کو بھیجی گئیں تھیں۔پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے مزید بتایا تھاکہ جرمن شہری نے پاکستان آکر اسٹوڈیو تیار کیا کارندوں کو ٹریننگ دی تھی۔6 سے 10 سال کی عمر کے بچوں کو شکار بنایا گیاتھا۔ڈی پی او مظفر گڑھ نے بھی ہماری پوری مدد کی جبکہ انٹرپول بھی این سی ای آئی اے کے ساتھ کام کرتا ہے اور ہمیں وہاں سے بھی اطلاع ملی تھیں۔

یہ گینگ طرز کا یہ پاکستان میں پہلا واقعہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چائلڈ ایبوز کیس میں سزا بھی بڑھا دی گئی ہے۔ چودہ سے بیس سال تک اب سزا ہوگی اور اب ضمانت یا صلح بھی نہیں ہو سکے گی۔وزیرمملکت کے مطابق بچوں سے زیادتی کے حوالے سے 173مقدمات درج کئے گئے ہیں۔