امریکہ کا ایران پر بلا جواز حملہ تیسری عالمی جنگ کی کھلی دعوت ہے، سینیٹر محمد عبدالقادر

پیر 23 جون 2025 18:41

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2025ء) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ امریکہ نے ایران کی تین نیوکلیئر سائنس پر بلا جواز حملہ کر کے اسرائیل ایران جنگ کی ہولناکی میں اضافہ کر دیا ہے امریکہ نے اسرائیل ایران جنگ میں کود کر دنیا کو بہت بڑی تباہی سے دوچار کر دیا ہے اسرائیل نے ایران پر اس وقت حملہ کیا جس وقت امریکہ ایران مذاکرات جاری تھے اس لئے اس حملے کی ذمہ داری امریکہ کے ساتھ اسرائیل پر بھی عائد ہوتی ہے جب ایران کے جوابی حملوں کی وجہ سے اسرائیل شدید دباؤ میں آگیا تو اسرائیل کا ساتھ دیتے ہوئے امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر دیا ایران اسرائیل جنگ پہلے ہی تباہ کن آثرات مرتب کر رہی تھی اب امریکہ کی اس جنگ میں شمولیت سے خطے کی تباہی کا دائرہ وسیع تر ہو گیا ہے امریکہ واحد ملک ہے جس نے دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان کے شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرا کر لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

(جاری ہے)

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوارمحمد عبدالقادر نے کہا کہ ایران کے پاس نیوکلیئر بم نہیں تھے اسکے باوجود اسرائیل کی ایران پر حملے کی خواہش پوری کرنے کے لئے امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے انتہائی سفاکیت,بے حسی اور غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہی. تینوں ایرانی نیوکلیئر سائٹس میں افزودہ یورینیم نہ ہونے کی وجہ سے تابکاری کا نہ ہونا ایران کی سچائی ثابت کرتا ہے ورنہ بہت بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہو سکتی تھیںامریکہ دنیا کا بڑا اور طاقتور ملک ہے اسکی قیادت کو عالمی معاملات چلانے کے لئے بڑی دانشمندی اور حوصلے کا مظاہرہ کرنا چاہیے امریکہ اپنی جھوٹی انا کے گھوڑے پر سوار ہو کر دنیا میں تباہی پھیلا رہا ہے بجائے اسکے کہ امریکہ چین اور روس کے ساتھ مل کر اسرائیل اور ایران جنگ کو فوری طور پر ختم کروانے میں اپنا کردار ادا کرتا اس نے جلتی پر تیل چھڑکنا شروع کر دیا ایران کو اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے چنانچہ چین، روس، ترکیہ سمیت دیگر طاقتور ممالک امریکہ اور اسرائیل پر اپنا اپنا رسوخ استعمال کرتے ہوئے جنگ کا خاتمہ ممکن بنائیں دنیا کو امریکہ اور اسرائیل کی بربریت اور جنونیت کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔