Live Updates

مائنس عمران خان کی باتیں کرنیوالوں کو عقل نہیں، میرے متعلق ایسی باتیں بیوقوفی ہے، علی امین گنڈاپور

عمران خان کو کون مائنس کرسکتا ہے؟ اس کی بہن کہہ رہی ہے تو اس کی بہن سے جا کر پوچھ لو، میں صرف عمران خان کو جوابدہ ہوں؛ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی میڈیا سے گفتگو

Sajid Ali ساجد علی بدھ 25 جون 2025 15:09

مائنس عمران خان کی باتیں کرنیوالوں کو عقل نہیں، میرے متعلق ایسی باتیں ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جون 2025ء ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ مائنس عمران خان کی باتیں مفروضوں پر مبنی ہیں اور جو یہ باتیں کر رہے ہیں انہیں عقل نہیں ، میرے حوالے سے ایسی باتیں کرنا بیوقوفی ہے۔ سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ کیا باتیں کر رہے ہو؟ عمران خان کو کون مائنس کرسکتا ہے؟ اس کی بہن کہہ رہی ہے تو اس کی بہن سے جا کر پوچھ لو، میں صرف عمران خان کو جوابدہ ہوں، عمران خان اگر حکومت ختم کرنا چاہتے ہیں تو ایک دفعہ کہہ دیں میں حکومت ختم کر دوں گا لیکن ان کے حکم کے بغیر حکومت کیسے ختم کر سکتا تھا؟ کیوں کہ اختیار ان کے پاس ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کہتے ہیں کہ بجٹ پیش ہوگیا، منہ کالا ہوگیا اور سازش ناکام ہوگئی، جتنے بجٹ پیش ہوئے ہیں سب سے بہترین بجٹ ہمارا ہے، بجٹ پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ویژن کیا ہے یہ تو سب کو معلوم ہے، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت تھی کہ ہم سپریم کورٹ آئیں، اس لیے آج سپریم کورٹ آیا ہوں۔

(جاری ہے)

قبل ازیں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور اپنے وکیل لطیف کھوسہ اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخواہ شاہ فیصل کے ہمراہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ کی عدالت میں پیش ہوئے، لطیف کھوسہ نے کہا ’ایک ارجنٹ مسئلہ درپیش ہے، خیبرپختونخواہ اسمبلی کا بجٹ سیشن چل رہا ہے، عمران خان سے ملاقات کی درخواست ارجنٹ سنی جائے‘، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے روسٹرم پر آکر مؤقف اختیار کیا کہ ’اس وقت بجٹ منظوری کا عمل جاری ہے لیکن ہماری بجٹ کمیٹی کو پارٹی سربراہ سے ملاقات کی فوری ضرورت ہے تاکہ اہم فیصلے کیے جا سکیں‘۔

بتایا جارہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے کیس سننے سے معذرت کرلی اور کہا کہ ’یہ معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، جوڈیشل سائیڈ پر ہم کچھ نہیں کرسکتے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی یا رجسٹرار سپریم کورٹ سے رجوع کریں، یہی بہتر طریقہ ہے اس سے آپ کا وقت بچے گا کیون کہ آپ نے غلط دروازہ کھٹکھٹایا ہے، بہتر یہ ہے کہ آپ رجسٹرار سپریم کورٹ یا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے رجوع کریں‘۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات