Live Updates

دنیا شہریوں کو ظالمانہ جرائم سے بچانے میں ناکام، یو این اچیف

یو این جمعرات 26 جون 2025 00:45

دنیا شہریوں کو ظالمانہ جرائم سے بچانے میں ناکام، یو این اچیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے خبردار کیا ہےکہ دنیا شہریوں کو بڑے پیمانے پر ظالمانہ جرائم سے بچانے میں ناکام ہے اور اسے تحفظ کی ذمہ داری نبھانے کے عہد کی تجدید کرنا ہو گی۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس ذمہ داری کی حیثیت ایک اخلاقی لازمے کی سی ہے اور یہ ایسا وعدہ ہے جو تاحال پورا نہیں ہو سکا۔

آج دنیا میں جتنی بڑی تعداد میں جنگیں ہو رہی ہیں ان کی دوسری عالمی جنگ کے بعد کوئی مثال نہیں ملتی اور ان میں شہریوں کے تحفظ کی صورتحال خطرناک حد تک مخدوش ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر شہریوں کے خلاف جرائم سے متعلق بروقت انتباہ پر اکثر توجہ نہیں دی جاتی۔ ریاستوں اور غیرریاستی کرداروں کی جانب سے کیے گئے جرم کی مبینہ شہادتوں کو مسترد اور نظرانداز کیا جاتا ہے اور انہیں دبا دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ایسے جرائم کے خلاف اقدامات عموماً بہت کم اور بہت تاخیر سے ہوتے ہیں، انصاف کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتے یا دہرے معیارات کے باعث ان کا فائدہ نہیں ہوتا۔ عام شہری اس صورتحال کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔

UN Photo/Loey Felipe
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش شہریوں کو نسل کشی، جنگی جرائم، نسلی صفایا اور انسانیت کے خلاف جرائم پر مبنی اپنی رپورٹ جنرل اسمبلی میں پیش کر رہے ہیں۔

شہریوں کے تحفظ کا عہد

2005 میں ہونے والی ایک عالمی کانفرنس میں دنیا بھر کے رہنماؤں نے شہریوں کو نسل کشی، جنگی جرائم، نسلی صفائی اور انسانیت کے خلاف جرائم سے تحفظ دینے کے لیے ایک غیرمعمولی عہد کیا تھا۔

اس وعدے کو 'تحفظ کی ذمہ داری' یا 'آر 2 پی' بھی کہا جاتا ہے اور اس میں توثیق کی گئی ہے کہ خودمختاری کا مطلب محض حقوق نہیں بلکہ ذمہ داریاں بھی ہیں اور اپنے لوگوں کو تحفط دینا ہر ملک کی ذمہ داری ہے۔

جب ملکی ادارے اور حکام ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اجتماعی، بروقت اور فیصلہ کن اقدامات کرے۔

سیکرٹری جنرل نے شناخت کی بنیاد پر تشدد، جرائم کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی نہ ہونے اور نئی ٹیکنالوجی سے دنیا بھر کے لوگوں کو لاحق کئی طرح کے سنگین خطرات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ظالمانہ جرائم کے خطرے سے کوئی بھی معاشرہ محفوظ نہیں ہے۔

امید کی کرن

سیکرٹری جنرل نے جنرل اسمبلی کو تحفظ کی ذمہ داری کے حوالے سے اپنی تازہ ترین رپورٹ بھی پیش کی جس میں اس بارے میں دو دہائیوں کی پیش رفت اور موجودہ مسائل کا تذکرہ شامل ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ایک عالمگیر جائزے کے مطابق، ناصرف رکن ممالک بلکہ تشدد سے متاثرہ لوگ بھی اس ذمہ داری کے حامی ہیں۔ لوگ اسے امید کی کرن کے طور پر دیکھتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ان کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ ہر سطح پر یہ ذمہ داری موثر طور سے نبھائی جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جرائم کی روک تھام کا آغاز اندرون ملک سے ہوتا ہے جس میں مشمولہ قیادت، انسانی حقوق اور قانون کا تحفظ بہت ضروری ہے۔ اسے کثیرفریقی تعاون اور اصولی سفارت کاری کے ذریعے دنیا بھر سے حمایت حاصل ہونی چاہیے۔

UN Photo/Paulo Filgueiras
بیس سال پہلے 2005 میں دنیا بھر کے رہنماء عالمی کانفرنس کے لیے نیویارک میں یو این ہیڈکوارٹرز میں اکٹھے ہوئے تھے۔

'آر 2 پی' کے تین ستون

تحفظ کی ذمہ داری یا 'آر 2 پی' کا اصول تین ستونوں پر استوار ہے جن میں شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے ریاست کی ذمہ داری، ممالک کو اس کام میں مدد دینے کے لیے عالمی برادری کا کردار اور ریاستوں کی جانب سے یہ فرض پورا کرنے میں ناکامی کی صورت میں اجتماعی اقدام کی ذمہ داری شامل ہیں۔

منظوری کے بعد 'آر 2 پی' کے ذریعے ظالمانہ جرائم کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی اقدامات کو متشکل کرنے، اس ضمن میں اقوام متحدہ کی کارروائیوں کی رہنمائی اور قومی، علاقائی اور کثیرملکی طریقہ ہائے کار کے ذریعے ان جرائم کی روک تھام کے لیے آگاہی پر مبنی کوششوں میں مدد ملی ہے۔

اصولوں اور اقدامات میں فرق

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اصولوں اور عملی اقدامات کے مابین فرق اب بھی موجود ہے جو کہ تشویش کا باعث ہے۔ عالمی برادری کو اسے ختم کرنے کے لیے ہنگامی بنیاد پر کوششیں کرنا ہوں گی۔

انہوں نے دنیا بھر کے ممالک پر زور دیا کہ وہ اس عہد کو پورا کریں اور اس کے لیے عزم، اتحاد اور جرات کے ساتھ آگے بڑھیں۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات