خواتین یونیورسٹی ملتان میں منشیات کے استعمال اور سمگلنگ کے خلاف بین الاقوامی دن کے حوالے سے آگاہی سیمینار کا انعقاد

جمعرات 26 جون 2025 18:27

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2025ء) خواتین یونیورسٹی ملتان میں منشیات کے استعمال اور سمگلنگ کے خلاف بین الاقوامی دن کے حوالے سے آگاہی سیمینار منعقد کیاگیا ۔ترجمان کے مطابق خواتین یونیورسٹی کے ڈائریکٹوریٹ آف سٹوڈنٹس افیئرز اور آفس آف چیف سکیورٹی آفیسر کے زیرا ہتمام ہونے والے سیمینار کی مہمان خصوصی وائس چانسلر ڈاکٹرکلثوم پراچہ تھیں جبکہ مہمان خاص میں ڈویژنل سپورٹس آفیسر عطاءالرحمن ، ڈاکٹر عاصمہ اکبر، ٹیچر انچارج شعبہ پول سائنس اینڈ آئی آر اور تحصیل سپورٹس آفیسر ملتان صدر، ملتان فاروق لطیف چوہدری تھے ۔

سیمینار کے فوکل پرسن عرفان حیدر ڈپٹی رجسٹرار/چیف سکیورٹی آفیسر تھے۔ سپیکر عطاءالرحمٰن نے کہا کہ منشیات کے استعمال کا بڑھتا ہوا خطرہ ہر معاشرے کیلئے چیلنج بن چکا ہے، اقوام عالم کو مشترکہ اقدامات سے منشیات کے استعمال کے آگے بند باندھنا ہوگا، منشیات فروش انسانیت اور نوجوان نسل کے بدترین دشمن ہیں،منشیات ایک عالمی مسئلہ ہے، نوجوان نسل کو اس سے بچانا اور محفوظ رکھنا متعلقہ اداروں کے ساتھ ساتھ والدین اور معاشرے کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں تعلیمی اداروں کا کردار بہت اہم ہے جو تسلسل سے منشیات کی روک تھام اور مضر اثرات سے بچاؤ کے لیے آگاہی پھیلاتےہیں ،والدین اور تعلیمی اداروں کا باہمی ربط اور تعاون ضروری ہے، نوجوان نسل سے عدم رابطے کی خلیج کو پر کرنا ہوگا، اس طرح انسداد منشیات کے ادارے اس وقت کامیاب ہو سکتے ہیں جب وہ معاشرے میں اچھے تاثر کے حامل ہو۔ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فاروق لطیف چودھری نے کہا کہ حضور پاکؐ کا فرمان ہے کہ ’’جو چیز بھی نشہ لائے وہ حرام ہے ‘‘ انہوں نے روایتی اور غیر روایتی ادویات پر گفتگو کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلا شبہ نشہ انسانی ذہن پہ انتہائی منفی اثرات مرتب کرتا ہے اورانسان کی دماغی و جسمانی نشوونما کو تباہ و برباد کر دیتا ہے، منشیات کے شکار شخص میں صحیح اور غلط کی تمیز ختم ہو جاتی ہے اور وہ آہستہ آہستہ معاشرے کے لیے ناسور بن جاتا ہے،پاکستان میں منشیات کا استعمال بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے اور افسوسناک بات یہ کہ ہمارے ملک کے تعلیمی ادارے بھی اس معاشرتی بیماری سے نہیں بچے ہیں، اب سکول،کالجز اور یونیورسٹیز میں نشہ آور اشیاء وافر مقدار میں بیچی اور استعمال کی جا رہی ہیں‘ آئس،چرس اور شیشہ عام ہو چکا ہے۔

ڈاکٹر عاصمہ اکبر نے کہا کہ منشیات کی لعنت اور غیر قانونی سمگلنگ کے خلاف عالمی دن ہر سال 26 جون کو منایا جاتا ہے،یہ دن منشیات کے استعمال کو ختم کرنے اور ان کی غیر قانونی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے وقف ہے۔ 7 دسمبر 1987 کو، قرارداد 42/112 کو اپناتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 26 جون کو منشیات کے ناجائز استعمال اور غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا۔

اس دن کو منشیات کے پھیلتے ہوئے جال کے خلاف ایک قرار داد کے طور پر فروغ دیا گیا ہے تاکہ منشیات سے پاک معاشرے کے بارے میں آگاہی بڑھائی جاسکےآج منشیات کی قسمیں بھی بدل گئیں ،اس لئے نوجوان نسل کو منشیات سے بچانے کےلئے والدین اور اساتذہ کو سب سے زیادہ کردار ادا کرنا ہوگا ۔انہوں نے مزید کہا کہ خواتین یونیورسٹی ملتان ایچ ای سی کی انسداد منشیات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔انہوں نے طالبات میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کو روکنے کےلئے کھیلوں اور غیر نصابی سرگرمیوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس موقع پر سٹاف اور طالبات موجود تھیں ۔