میں کھل کر کہہ رہا ہوں کہ جو آرمی چیف کہہ دے عدالتوں سے وہی فیصلے آتے ہیں، اعتزاز احسن

نواز شریف کے ساتھ ان شرائط پر ڈیل کی گئی کہ جنرل باجوہ دو ٹرمز لے گا، نوازشریف نے اپنے تمام ممبران اسمبلی کو ہدایت کی کہ باجوہ کو ایکسٹینشن کے لیے ووٹ دینا ہے؛ معروف قانون دان کی گفتگو

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 28 جون 2025 16:34

میں کھل کر کہہ رہا ہوں کہ جو آرمی چیف کہہ دے عدالتوں سے وہی فیصلے آتے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 جون 2025ء ) ملک کے معروف وکیل چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ میں کھل کر کہہ رہا ہوں کہ عدالتوں سے وہی فیصلے آتے ہیں جو آرمی چیف کہہ دے۔ سماء نیوز کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ میں تو بتا رہا ہوں اور کھل کر یہ کہہ رہا ہوں کہ آرمی چیف جو کہہ دیں عدالتوں میں اوپر سے نیچے تک وہی فیصلے آتے ہیں، نواز شریف کے ساتھ بھی جو ڈیل ہورہی تھی وہ اس بنیاد پر ہورہی تھی کہ باجوہ ایک نہیں بلکہ دو ٹرمز لے گا۔

ایک سوال کے جواب میں معروف قانون دان نے کہا کہ باجوہ کی آپ مہارت دیکھیں وہ فٹ بال طرح کھیلتا ہوا گیند کو ٹانگوں میں سے نکال کر لیے جاتا ہے، باجوہ کو نواز شریف نے تعینات کیا، سال کے اندر نواز شریف جیل میں ہوتا ہے، اس کے بعد نواز شریف کی جیل کی چھت سے نکل کر لندن پہنچ جاتا ہے جو کہ سزا یافتہ ہے اور کبھی کسی سزا یافتہ شخص کو عدالت کی اجازت کے بغیر جانے نہیں دیتے۔

(جاری ہے)

اعتزازاحسن نے کہا کہ نواز شریف لندن میں بٹھ کر باجوہ کے خلاف بیان دیتا ہے لیکن جب اس کی ایکسٹینشن کی باری آتی ہے تو نواز شریف اپنے اراکین قومی اسمبلی کو ہدایات دیتا ہے کہ سب نے صبح جاکر اپنی حاضری لگانی ہے، ناشتہ سپیکر لاؤنج میں کرنا ہے اور باجوہ کو ووٹ دینا ہے۔ دوسری طرف سینئر وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن نے سپریم کورٹ میں سویلین کے ملٹری ٹرائل کیس کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کردی، جس میں تمام موجودہ ججز پر مشمتل فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے، اعتزاز احسن کی درخواست میں 7 مئی 2025 کے اس عدالتی فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی ہے جس میں عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو برقرار رکھا گیا تھا۔

سینئر وکیل سردار لطیف خان کھوسہ کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ معاملے کی سنگینی، بنیادی حقوق کی ممکنہ خلاف ورزیوں اور آئینی سوالات کی اہمیت کے پیش نظر اس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے تمام حاضر سروس ججز پر مشتمل فل کورٹ کو سونپی جائے۔