بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شدید زلزلہ، 21 مکانات تباہ، 4 افراد زخمی

خوف و ہراس پھیل گیا‘متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں، ریسکیو ذرائع

اتوار 29 جون 2025 12:25

موسیٰ خیل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2025ء)بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل اور گردونواح میں اتوار کی صبح زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے نتیجے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور متعدد علاقوں میں املاک کو نقصان پہنچا۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.5 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی 28 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز موسیٰ خیل سے 56 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع تھا۔

صوبائی آفاتِ ناگہانی سے نمٹنے کے ادارے (پی ڈی ایم ای) کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں کم از کم 21 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے جبکہ پانچ مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ مکانات گرنے کے مختلف واقعات میں چار افراد زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

زلزلے کے جھٹکوں کے بعد علاقہ مکین شدید خوف کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آئے اور کئی گھنٹے تک کھلے میدانوں میں مقیم رہے۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹیمیں روانہ کر دی گئی ہیں اور نقصانات کا مکمل تخمینہ لگانے کا عمل جاری ہے۔ تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، تاہم حکام نے شہریوں کو ممکنہ آفٹر شاکس کے خطرے کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پی ڈی ایم اے اور ریسکیو ادارے امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں کوہِ سلیمان کے دامن سے متصل علاقوں رکھنی، چھپر، مہمہ، صمند خان اور رڑکن میں بھی اتوار کو زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے نتیجے میں عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5.3 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی 10 کلومیٹر زیر زمین تھی۔ زلزلے کے نتیجے میں متعدد گھروں کی دیواریں اور کمروں کی چھتیں گر گئیں، جبکہ کئی مقامات پر بجلی کے کھمبوں کو بھی نقصان پہنچا، جس کے باعث بعض علاقوں میں وقتی طور پر بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔

زلزلے کے بعد شہری اپنے گھروں سے باہر نکل آئے اور کھلے میدانوں میں پناہ لی۔ مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لے رہی ہیں۔زلزلے سے فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی تاہم بعض دیہی علاقوں میں نقصانات کی نوعیت جاننے کے لیے سروے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔