اسلام کا پیغام توازن، عدل، سچائی اور رحمت پر مبنی ہے، مفتی ساجد حسین لغاری

دین اسلام نہ سختی کا نام ہے، نہ رسم و رواج کا بوجھ، بلکہ ایک فطری، سادہ اور سراپا رحمت دین ہے،چیئرمین نورحرم فائونڈیشن

اتوار 29 جون 2025 16:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2025ء)جامعہ باب القرآن کے مہتمم اور نور حرم فاؤنڈیشن کے چیئرمین مفتی ساجد حسین لغاری نے کہا ہے کہ آج کا انسان دنیا کی چمک دمک، حرص و ہوس، اور وقت کی دوڑ میں اپنے اصل مقصدِ حیات کو فراموش کر چکا ہے۔ دلوں میں بے چینی، گھروں میں بے برکتی، رشتوں میں دوری اور معاشرے میں انتشار کا اصل سبب اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے عملی دوری ہے۔

گلشن اقبال میںدرس قرآن کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام کا پیغام توازن، عدل، سچائی اور رحمت پر مبنی ہے۔ دینِ اسلام نہ سختی کا نام ہے، نہ رسم و رواج کا بوجھ، بلکہ ایک فطری، سادہ اور سراپا رحمت دین ہے۔ قرآن کریم اور سیرت النبی ﷺ ہمیں انفرادی و اجتماعی زندگی کے ہر گوشے میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں، مگر افسوس کہ ہم نے دین کو صرف تقریبات اور ظاہری نعروں تک محدود کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

مفتی ساجد حسین لغاری نے کہا کہ آج کے نوجوان کو علمِ دین، فہمِ قرآن اور سیرتِ نبوی سے جوڑنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ اخلاقی بگاڑ، سوشل میڈیا کی یلغار، مغربی افکار کا حملہ اور دینی کمزوری ہمیں تباہی کے دہانے پر لا چکی ہے۔ اگر ہم نے ابھی بھی اپنے دلوں، گھروں اور نظامِ تعلیم کو قرآن و سنت سے نہ جوڑا تو ہمیں دنیا و آخرت میں نقصان کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے دلوں کو حسد، بغض، کینہ، ریاکاری، اور دنیا کی محبت سے پاک کر کے اخلاص، توکل، عاجزی اور ایثار سے مزین کرنا ہوگا۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے محفوظ رہیں،سچا مؤمن وہ ہے جو تنہائی میں بھی اللہ سے ڈرتا ہے،سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اخلاق سے دوسروں کا دل جیتے۔مفتی ساجد لغاری نے علماء کرام، مساجد کے خطبا، اور دینی مدارس کے اساتذہ سے اپیل کی کہ وہ دین کو آسان، قابلِ فہم اور عملی زندگی سے جُڑا ہوا بنا کر پیش کریں۔

امت کو فرقہ واریت، شدت پسندی اور تعصبات سے نکال کر اعتدال، محبت اور اخوت کی راہ دکھانا وقت کا سب سے اہم تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا قرب دنیا کی سب سے بڑی دولت ہے اور اس کے لیے کسی سادہ عمل کی بھی بڑی قدر و قیمت ہے، چاہے وہ مسکرا کر بات کرنا ہو، کسی کو راستہ دینا ہو، یا کسی کو معاف کر دینا ہو۔