
ایران اسرائیلی جنگ بندی کے بعد خطے کابیانیہ اورمنظربدلنے کاامکان
ابراہم معاہدہ اہم ہوجائے گا،نئے منظر نامے میں ترکیہ اہم کردار کا حامل ہو گا،رپورٹ
پیر 30 جون 2025 12:10
(جاری ہے)
وہ بڑے یقین کے ساتھ کہہ رہے تھے کہ خطے کے لوگ وہی پرانی اور گھسی پٹی'فلم دیکھ دیکھ ' کر تنگ آ چکے ییں۔ اس لیے اب ضروری ہو گیا ہے کہ کچھ نیا کیا جائے اور پچھلی کئی دہائیوں کی کہانی کو نیا رخ دیا جائے۔
کیونکہ مشرق وسطی نئے مکالمے کے لیے تیار ہے۔تو کیا شام میں نئی حکومت لاتے ہوئے تمام متعلقہ کردار اس ایران اسرائیل جنگ کے ممکنہ منصوبے سے آگاہ تھے۔ کیا یہ سب کچھ جو ماہ جون میں اسرائیل اور ایران کے درمیان ہوا ہے سب کو اعتماد میں لے کر کیا گیا گیا ہے۔ کیا ترکیہ کا رخ اب سعودی عرب سے ہٹ کر ایران پر مرتکز ہوگا۔ ترکیہ نے بظاہر ان پہلووں پر بات نہیں کی ہے۔البتہ انہوں نے یہ واضح کیا ہے کہ ا سلسلے میں عمل کو نئے سرے سے دیکھا جا رہا ہے اور علاقے کی سطح پر موجود پڑوسی ممالک کے لیے ضروری ہے کہ وہ' نئے ' معاہدات تک پہنچیں۔انہوں نے خطے کے کھلاڑیوں میں سے دو کا نام لیا مستقبل کی ایک جھلک پیش کرتے ہوئے کہا شام کے صدر احمد الشرع کہہ چکے ہیں کہ وہ اسرائیل سے نفرت نہیں کرتے ہیں۔ امریکی سفیر نے لبنان کے بارے میں بھی یہی خبر دی ہے کہ وہاں سے بھی اسی طرح کا 'ریسپانس' آئے گا۔ کیونکہ اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے یہ ضرورت ہے۔ٹام بیرک نے کہا آئندہ دنوں شام میں کیا ہوتا ہے اس میں بڑا کرادار ترکیہ کا ہوگا۔ کیونکہ شامی اپوزیشن کے ذریعے شام میں جس طرح بشارالاسد کا تختہ الٹا گیا ہے اس سارے عمل کا ترکیہ ذبردست حامی رہا ہے۔ اس لیے کہوں گا کہ شام کی حکومت اور ترکیہ مل کر خطے کے بیانیے کی تبدیلی کے لیے کردار ادا کر سکتے ہیں۔ترکیہ میں امریکی سفیر نے کہا صدر ٹرمپ اور صدر طیب ایردوآن کی زندگیوں میں یہ ایک بڑی دلچسپ اور اہم پیش رفت ہوگی کہ وہ خطے میں بیانیہ ہی تبدیل کر دیں گے۔اس طرح مشرق وسطی میں اس نئے بیانیے کے ساتھ نئی اور مضبوط قیادت ہو گی۔امریکی سفیر نے یہ بھی امید دلائی کہ غزہ میں جلد جنگ بندی ہو جائے گی۔ اس کے بعد خطے میں سوچ کا انداز بھی تیزی سے تبدیل ہونے لگے گا۔امریکی سفیر نے مستقبل کے مزید پرت کھولتے ہوئے کہا غزہ میں جنگ بندی اور حالات کے تبدیل ہونے کے ساتھ ہی ابراہم معاہدے کی طرف کئی مملکتیں واپس اجائیں گی۔جیسا کہ امریکہ کوششوں سے پہلے مراکش اور امارات وغیرہ آئے تھے۔ ان کے بقول ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ کی وجہ سے تعلقات متاثر ہو گئے تھے وہ بھی بحال ہو جائیں گے ۔امریکہ کے نزدیک اسرائیل کے بارے میں بیانیہ تبدیل ہو جائے گا اور اسے ایک مذہب یا دین کے ساتھ جڑا ہوا معاملہ سمجھنے کے بجائے خطے میں یہ سوچ آگے بڑھے گی کہ یہ محض ایک زمینی جھگڑا ہے جس پر باہم تضاد رہا تھا۔ لیکن اس پر مذاکرات بھی ہو سکتے ہیں اور اس طرح کے مسائل بات چیت سے ہی حل کیے جاتے ہیں۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
حماس نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کیلئے رضامندی ظاہر کر دی
-
ٹرمپ کی پالیسیز سے امریکا سائنس میں عالمی برتری کھو سکتا ہے، نوبل حکام کا انتباہ
-
معاہدہ نہ ہوا تو ایسی قیامت برپا ہو گی جو دنیا نے کبھی نہیں دیکھی ہو گی
-
جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، ایران
-
ایلون مسک کی دولت 500 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی
-
شام کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،ترک صدر
-
امریکا میں شٹ ڈائون سے ہلچل، ناسا کے 15 ہزارملازم فارغ
-
’’ہم راہول گاندھی کے سینے میں گولی ماریں گے‘‘ بی جے پی ترجمان کی لائیو ٹی وی شو کے دوران دھمکی
-
میگھن مارکل کے والد فلپائن میں زلزلے کے دوران عمارت میں پھنس گئے
-
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ
-
امریکی شٹ ڈاؤن کے باعث ناسا بند
-
قطر پر کیا جانے والا حملہ امریکا پر حملہ تصور ہوگا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.