Live Updates

این آئی اے تحقیقات سے پہلگام واقعے بارے سرکاری بیانیے پر شک وشبہات

بھارت میں 22اپریل سے 8 مئی تک کشمیریوں اوربھارتی مسلمانوں پر 184حملے کیے گئے

پیر 30 جون 2025 14:30

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جون2025ء)بھارت میںشہری حقوق کے تحفظ کی تنظیم ’’ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی تحقیقاتی ادارے’’ این آئی اے ‘‘کی طرف سے پہلگام واقعے کی تحقیقات کے دوران22اپریل سے 8مئی تک بھارت کے مختلف علاقوں میں کشمیریوں اوربھارتی مسلمانوں کے خلاف 184نفرت انگیز جرائم کا ارتکاب کیاگیا ۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR)ایک غیر منافع بخش غیر سرکاری تنظیم ہے جو بھارت میں پسماندہ کمیونٹیز کے شہری اور انسانی حقوق کو فروغ دینے اور ان کے تحفظ کے لیے کام کررہی ہے۔بھارتی ٹی وی نیوز چینلز پر کشمیریوں کے بارے میں منفی پروپیگنڈے نے جس میںپہلگام حملے میں مقامی افراد کو ملوث قراردیاگیا، نفرت کے جنون کو جنم دیا جس کے نتیجے میں شہری حقوق کے ادارے کے مطابق بھارت میں ان کے خلاف انتقامی حملے ہوئے۔

(جاری ہے)

مقبوضہ جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والا35سالہ اشفاق گنائی(نام بدلا ہوا ہی)جوبھارت کے شہر پونے میں ایک نجی فرم میں ملازم ہے، فوری طور پر اپنے تین افراد خانہ کی حفاظت کے حوالے سے خوف زدہ ہو گیا۔گنائی نے پونے سے فون پر ایک ویب پورٹل’’دی کوئنٹ‘‘ کو بتایاکہ پہلگام ہلاکتیں افسوسناک ہیں لیکن میں بھارت کے مختلف علاقوں میں رہنے والے کشمیریوں پر ہونے والے حملوں کے بارے میں سوچ رہاہوں۔

اس کا خوف اس وقت سچ ثابت ہوا جب اس نے پہلگام حملے کے دو دن بعد پنجاب میں کشمیری طلبا ء پر حملے کی خبرپڑھی۔ اس کے بعد دوسرے شہروں میں بھی حملے ہوئے۔ خطرے کو بھانپتے ہوئے اس نے اپنی بیوی اور بچے کو کشمیر واپس بھیج دیا اورخود پونے میں چھٹیوں کا انتظار کرتا رہا جو جون کے شروع میں عید پر ملنے والی تھیں۔تاہم پہلگام حملے کے دو ماہ بعد تحقیقاتی ادارے ’’این آئی اے‘‘ کی جانب سے تازہ ترین موڑ نے بیانیہ کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔

کشمیری ملازم اشفاق گنائی کا کہنا ہے کہ مجھے یاد ہے کس طرح کچھ ٹی وی چینلز نے بیسرن میں زپ لائن آپریٹر مزمل کمہار کے معاملے کو اچھالا تھا جسے اس وقت ’’اللہ اکبر‘‘کہنے پر نشانہ بنایا گیا تھا جب پس منظر میں گولی چلنے کی آواز آئی ۔ یہ ویڈیو ریشی بٹ نے اس وقت بنائی جب وہ ایک مقام سے دوسری طرف جارہا تھا۔انہوں نے کہاکہ یہ سیاح پہلی بار ایک نیوز چینل پر نمودار ہوا۔

اس نے اس وقت مقامی افراد کی شمولیت کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہا۔ لیکن اگلے پروگرام میںاس کی میزبانی ایک مشہور نیوز پوڈ کاسٹ پر کی گئی جہاں اینکر اسے یہ اگلوانے کی کوشش کررہا تھا کہ اس میں مقامی افراد ملوث ہیں۔این آئی اے نے حملے میں ملوث ہونے کے شبہ میں کمہار سے پوچھ گچھ کی۔ لیکن بعد میں اسے رہا کر دیا گیا، این آئی اے نے مبینہ طور پر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ حملے کے وقت نعرہ لگانا ایک فطری ردعمل تھا۔

اس حملے میں مقامی افراد کے ملوث ہونے کے سرکاری بیانئے کے نتیجے میں مقامی عسکریت پسندوں کے کم از کم نو مکانات کو مسمار کر دیا گیا۔ انہدام سے کچھ دیر پہلے این آئی اے نے 14فعال مقامی عسکریت پسندوں کی فہرست جاری کی تھی۔ویب پورٹل کی تحقیقات کے مطابق منہدم کیے گئے مکانات میں سے بہت سے این آئی اے کی فہرست میں درج ناموں کے تھے، جن میں آصف شیخ اور عادل ٹھوکر کے نام بھی شامل ہیں۔

اب این آئی اے کی تازہ تحقیقات کے مطابق ان کی شمولیت میڈیا کی قیاس آرائیوں کا نتیجہ تھی جس سے خود این آئی اے کی ساکھ پر شکوک شبہات پیدا ہوئے۔ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ میں نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ خاکوں میں موجود تین افراد پہلگام کے حملہ آور نہیں ہیں۔اس کی وجہ سے کانگریس پارٹی نے حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی پرپہلگام تحقیقات میں بڑی کوتاہی کا الزام لگایا۔

23 جون کو این آئی اے نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اس نے اس معاملے پر ایک میڈیا رپورٹ پر اعتراض کیا حالانکہ اس نے اس رپورٹ کا ذکر نہیں کیا۔ایجنسی نے کوریج کوقیاس آرائی پر مبنی اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایجنسی نے جو شواہد اکٹھے کیے ہیں ان کا ابھی تک تجزیہ کیا جارہا ہے اور ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں۔ویب پورٹل نے تحقیقات سے متعلق معلومات کے حصول کے لئے این آئی اے حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔
Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات