اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جون 2025ء) اتوار کے روز انڈونیشیا میں بھارتی سفارت خانے ایک وضاحتی بیان جاری کیا اور کہا کہ ایک حالیہ سیمینار میں اس کے دفاعی اتاشی نے جو کچھ بھی کہا تھا، اسے "سیاق و سباق سے ہٹا کر" اور "غلط بیانی" کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
بھارتی اتاشی نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مختصر لڑائی (آپریشن سیندور) کے دوران بھارتی فضائیہ نے "سیاسی مجبوریوں" کی وجہ سے اپنے جنگی طیارے کھو دیے۔
جکارتہ میں بھارتی سفارت خانے کی جانب سے یہ وضاحت اس وقت پیش کی گئی، جب بھارت کی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے افسر کی جانب سے نقصان کے تسلیم کے بعد، مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مئی کے اوائل میں پاکستان کے ساتھ چار روزہ جنگ کے دوران ہونے والے فوجی نقصانات پر قوم کو اب تک گمراہ کر رہی ہے۔
(جاری ہے)
بھارتی حکومت پر مسلمانوں کی غیر قانونی ملک بدریوں کا الزام
بھارتی دفاعی اتاشی نے کیا کہا تھا؟
حال ہی میں جکارتہ میں ہونے والے ایک سیمینار میں انڈونیشیا میں بھارت کے ایک دفاعی اتاشی کیپٹن (بھارتی بحریہ) شیو کمار نے یہ بات تسلیم کی تھی کہ جب بھارت نے آپریشن سیندور شروع کیا، تو بھارتیہ فضائیہ اپنے "بعض طیاروں" سے محروم ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ پاکستان کے فوجی انفراسٹرکچر یا فضائی دفاع کو نشانہ نہ بنائیں۔ "سیاسی قیادت کی طرف سے فوجی اسٹیبلشمنٹ یا ان کے فضائی دفاع پر حملہ نہ کرنے کی پابندی کی وجہ سے بھارتی فضائیہ کے جنگی طیاروں کو نقصان اٹھانا پڑا۔"
بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار
کیپٹن کمار نے یہ بھی بتایا کہ، ابتدائی دھچکوں کے بعد بھارتی افواج کو اپنی حکمت عملی کو از سر نو ایڈجسٹ کرنا پڑا تھا۔
ان کا کہنا تھا، "نقصان کے بعد ہم نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور ہم ان کی فوجی تنصیبات کی طرف بڑھے۔۔۔۔ ہم نے پہلے دشمن کے فضائی دفاع کو دبانے میں کامیابی حاصل کی اور پھر ۔۔۔۔ براہموز میزائل کے استعمال کے ذریعے ہمارے تمام حملے آسانی سے مکمل ہوئے۔‘‘
سفارتخانے کی طرف سے وضاحت
جکارتہ میں بھارتی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ان کے اتاشی کے بیانات کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔
بحریہ کے افسر کے تبصرے کے منظر عام پر آنے اور گھر واپسی پر تنازعہ کھڑا ہونے کے بعد، جکارتہ میں بھارتی سفارت خانے نے سخت الفاظ میں وضاحت جاری کی۔
بھارتی بحریہ کا اہلکار پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں سفارت خانے نے کہا: "ان کے ریمارکس کو سیاق و سباق سے ہٹ کر نقل کیا گیا ہے اور مقرر کی جانب سے پیش کردہ مواد کے حوالے سے ان کی نیت اور ان کے زور کے بجائے میڈیا رپورٹس میں غلط بیانی سے کام لیا گیا۔
‘‘بھارتی مشن کا کہنا ہے کہ دفاعی اتاشی محض اس بات کا اعادہ کر رہے تھے کہ آپریشن سیندور کا مقصد "دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا" تھا اور سویلین حکومت کی جانب سے فوج کو احکامات تھے کہ کشیدگی میں اضافہ نہ ہونے پائے۔
سفارتخانے نے کہا کہ ان کے کہنے کا مقصد یہ بھی تھا کہ "بھارتی مسلح افواج، پڑوس کے کچھ دوسرے ممالک کے برعکس، سویلین سیاسی قیادت میں خدمات انجام دیتی ہیں۔
"مودی حکومت کی سبکی
بھارتی حکام دبے لفظوں میں یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ مختصر لڑائی کے دوران اس کے جنگی طیارے تباہ ہوئے، تاہم کتنے طیاروں کا نقصان ہوا، یا وہ کس ساخت کے طیارے تھے، اس بارے میں ابہام پوری طرح سے برقرار ہے۔
ادھر بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتیں مودی حکومت سے اس لڑائی کے بارے میں پارلیمان میں بحث کا مطالبہ کرتی رہی ہیں۔
کانگریس پارٹی نے بھی دفاعی اتاشی کے ریمارکس پر فوری رد عمل میں کہا حکومت کو اس بارے میں صحیح بات بتانی چاہیے کہ آخر کتنا نقصان ہوا۔بھارتی فلمی صنعت میں پاکستانی فنکاروں کی مخالفت کا نیا تنازعہ کیا ہے؟
پارٹی کے ترجمان جے رام رمیش نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا، "وزیر اعظم آل پارٹی اجلاس کی صدارت کرنے اور اپوزیشن کو اعتماد میں لینے سے کیوں انکار کر رہے ہیں؟ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کیوں مسترد کر دیا گیا؟‘‘
انہوں نے مزید کہا، "وہ (وزیر اعظم) جانتے ہیں کہ انہوں نے قومی سلامتی سے سمجھوتہ کیا ہے اور وہ اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ کانگریس پارٹی بھارتی عوام کے سامنے کیا بے نقاب کرے گی۔
"کانگریس کے سرکردہ رہنما پون کھیڑا نے اس حوالے سے بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان کے پہلے بیانات کا بھی حوالہ دیا، جنہوں نے یہ اعتراف کیا تھا کہ ابتدائی مراحل کے دوران بھارتی فضائیہ کو نقصان اٹھانا پڑا تھا، تاہم کتنے طیارے تباہ ہوئے اس کی مخصوص تعداد انہوں نے بھی نہیں بتائی۔
بھارت کے اعلیٰ فوجی جنرل نے البتہ چھ بھارتی جیٹ طیاروں کو مار گرانے کے پاکستانی دعوے کو مسترد کیا تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ نقصانات حکمت عملی کے لیے سبق تھے: "اہم بات جیٹ کا گرنا نہیں ہے، بلکہ یہ ہے کہ وہ کیوں گر رہے ہیں۔"
ادارت: جاوید اختر