اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم بے نقاب، مقبوضہ کشمیر کو اقوام متحدہ نے متنازعہ علاقہ تسلیم کر لیا

بدھ 2 جولائی 2025 16:18

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جولائی2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب کردیے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی بیان کے جواب میں سیکنڈ سیکرٹری ربیعہ ا عجاز نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جوابی بیان دیا جس میں انہوں نے کہا کہ مجھے بھارتی مندوب کے ریمارکس کا جواب دینے پر مجبور ہونا پڑا ۔

یہ ایک کلاسیکل مثال ہے جس میں مظالم ڈھانے والا مظلوم بننے کا دعویٰ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ریاستی نظام جس نے نفرت کو بطور ہتھیار استعمال کیا،، ہجوم کے تشدد کو معمول بنایا اور امتیازی سلوک کو اپنے ہی شہریوں اور مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کے خلاف قانون کا حصہ بنا دیا، اسے ذمہ داری برائے تحفظ کاکوئی اخلاقی جواز نہیں۔

(جاری ہے)

ربیعہ اعجاز کا کہنا تھا کہ بی جے پی-آر ایس ایس کے تحت بھارت ایک اکثریتی آمریت میں تبدیل ہو چکا ہے، جہاںمسلمان، عیسائی، اور دلت سمیت تمام اقلیتیں مسلسل خوف اور جبر کے سائے تلے زندگی گزار نے پر مجبور ہیں۔

لنچنگ پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔ بلڈوزر اجتماعی سزا کا ذریعہ بن چکے ہیں، مساجد کو شہید کیا جاتا ہے اور شہریت کا حق مذہب کی بنیاد پر چھینا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کسی عوام کی حفاظت نہیں بلکہ ان کا ریاستی سطح پر ظلم ہے ۔ ایسا ظلم جو قانون کی آڑ میں کیا جاتا ہے، اقتدار اسے فخر سے پیش کرتا ہے اور پھر بھی بھارتی وفد بین الاقوامی اصولوں کی بات کرتا ہے ، جبکہ بھارت نے نہ صرف اپنے ہی لوگوں بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بھی دبا رکھا ہے، خاموش کر رکھا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی سیکنڈ سیکرٹری کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے، بھارت کا یہ دعوی کہ یہ اس کا اٹوٹ انگ یا اندرونی معاملہ ہے، سیاسی اور قانونی طور پرمکمل جھوٹ ہے کیوں کہ جموں و کشمیر نہ کبھی بھارت کا حصہ تھا، نہ ہے۔ اقوام متحدہ نے اسے متنازعہ علاقہ تسلیم کیا ہے۔ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان کی متعدد قراردادوں میں کشمیری عوام کے اس حق کو تسلیم کیاگیا ہے کہ وہ آزادانہ اور غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے ان قراردادوں کو تسلیم کرکھا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت اس پر عمل درآمد کا پابند ہے۔ اس سے انکار بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، لیکن بھارت کے جرائم صرف قبضے تک محدود نہیں۔ 6اور 7مئی 2025کو بھارت نے پاکستان کے شہری علاقوں پر بلا اشتعال اور جان بوجھ کر حملہ کیا جس میں 35معصوم افراد شہید ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں 15بچوں کو شہید کیا۔ یہ کوئی عسکری جھڑپ نہیں تھی ،بلکہ ایک قتلِ عام تھا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی تھی اور ہم نے ان مظالم کو اقوام متحدہ کی تمام متعلقہ رپورٹوں میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ربیعہ اعجاز نے کہا کہ بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی بھی دستاویزی طور پر ثابت ہے۔

2014کے آرمی پبلک اسکول پر حملے سے لے کر حالیہ خضدار اسکول بس پر حملے تک بھارتی خفیہ اداروں کے نشانات واضح ہیں۔اسی طرح تحریک طالبان پاکستان (ٹی پی پی )اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے )کی پشت پناہی کے ذریعے بھارت پاکستان کے خلاف ایک خفیہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ محض قیاس آرائی نہیں بلکہ بھارتی سابقہ حکام کے عوامی اعترافات اس کا ثبوت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ذمہ داری برائے تحفظ ان ریاستوں کے لیے ایک نعرہ نہیں بننا چاہیے جو خود مسلسل مظالم کے مرتکب ہوں۔ یہ ان کے لیے پردہ نہیں بن سکتی جو اپنے ملک میں حقوق کا انکار کرتے ہیں اور بیرون ملک انتشار پھیلاتے ہیں۔ اگر بین الاقوامی برادری واقعی تحفظ کے اصول پر سنجیدہ ہے تو اسے سب سے پہلے ان ریاستوں سے کمزور اور مظلوم آبادیوں کو بچانا ہوگا جن میں بھارت بھی شامل ہے۔پاکستانی سیکنڈ سیکرٹری کا کہنا تھا کہ یہاں کوئی استثنا نہیں ہونا چاہیے، کوئی اندھے مقام نہیں ہونے چاہیے اور کوئی دہرا معیار قبول نہیں ہونا چاہیے۔