Live Updates

سکھر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کاوفاقی بجٹ 26-2025 اور ایف بی آر کے مجوزہ قوانین 37 اے اور 37 بی پر گہری تشویش کا اظہار

جمعرات 3 جولائی 2025 22:46

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2025ء)سکھر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد خالد کاکیزئی اور دیگر اراکین نے وفاقی بجٹ 26-2025 اور ایف بی آر کے مجوزہ قوانین 37 اے اور 37 بی سمیت کسی بھی ایسے قانون پر گہری تشویش اور واضح مخالفت کا اظہار کیا ہے جو کاروباری برادری، صنعتکاروں اور تاجروں کے لیے ہراسانی کا سبب بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی حالات کے پیش نظر، ملک بھر کے چیمبرز، تاجر اور صنعتکاروں نے حکومت کو متعدد عملی تجاویز پیش کیں، جنہیں مکمل طور پر نظر انداز کر کے ایک کاروبار دشمن بجٹ پیش کیا گیا۔ اس بجٹ سے نہ صرف معاشی سرگرمیوں کو شدید دھچکا لگے گا، بلکہ قومی ریونیو پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت نے برآمدات بڑھانے، بجلی کے نرخوں میں کمی اور کاروباری لاگت میں کمی جیسے اہم معاملات کو مکمل نظر انداز کیا۔

(جاری ہے)

اس کے برعکس، گیس کے نرخوں میں غیر معمولی اضافہ، رئیل اسٹیٹ سیکٹر ظ جس سے 72 صنعتیں منسلک ہیں ظ پر بھاری ٹیکس کا نفاذ اور سولر سسٹمز پر سیلز ٹیکس جیسا اقدام، نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ ماحولیاتی پالیسیوں کے بھی خلاف ہے۔ محمد خالد کاکیزئی نے خبردار کیا کہ ان اقدامات سے نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کار بدظن ہوں گے بلکہ مقامی سرمایہ کار بھی اپنا سرمایہ ایشیائی اور خلیجی ممالک میں منتقل کرنے پر مجبور ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا کام کاروبار یا روزگار فراہم کرنا نہیں بلکہ ایک محفوظ، مستحکم اور کاروبار دوست ماحول فراہم کرنا ہے، تاکہ نجی شعبہ سرمایہ کاری کرے، روزگار کے مواقع پیدا ہوں، اور حکومت کو ٹیکس ریونیو حاصل ہو۔ مگر بدقسمتی سے موجودہ بجٹ ان تمام بنیادی اہداف کے برعکس ہے۔ محمد خالد کاکیزئی نے واضح کیا کہ وہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے خلاف نہیں، لیکن موجودہ پالیسیوں نے باقاعدہ ٹیکس دہندگان کو خوف اور غیر یقینی صورتحال میں مبتلا کردیا ہے، جبکہ نئے ممکنہ ٹیکس دہندگان بھی نظام سے بچنے کے لیے متبادل راستے ڈھونڈ رہے ہیں۔

ایف بی ا?ر کو 37 اے اور 37 بی کے تحت دیے گئے غیر متوازن اور غیر منصفانہ اختیارات سے کاروباری طبقے میں خوف، بداعتمادی اور بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان اختیارات کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیوں میں غیر ضروری مداخلت، رشوت ستانی میں اضافہ اور بدعنوانی کو فروغ ملنے کا قوی امکان ہے، جو معیشت کے لیے زہرِ قاتل ثابت ہوگا۔ہم حکومتِ پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر کے تمام چیمبرز اور کاروباری نمائندوں سے فوری، بامعنی اور سنجیدہ مشاورت کی جائے، اور اس بجٹ میں ضروری ترامیم کی جائیں تاکہ اسے حقیقی معنوں میں کاروبار دوست بجٹ بنایا جا سکے۔

سکھر چیمبر اس مؤقف پر قائم ہے کہ صرف ایک شفاف، منصفانہ اور کاروبار دوست ماحول ہی پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے، مستحکم کرنے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا ضامن ہے۔
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات