اراکین اسمبلی کوصرف آرٹیکل 62/63 کے تحت ڈی سیٹ کیا جاسکتا ہے، احتجاج کرنے پر معطل نہیں کیاجا سکتا، سلمان اکرم راجہ

پی ٹی آئی اپنے 26 معطل اراکین پنجاب اسمبلی کا مقدمہ ہر فورم پر لڑے گی، وزیراعلیٰ کی موجودگی کے دوران خاموش نہیں بیٹھیں گے اسمبلی سے باہراپنی اسمبلی لگائیں گے،پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل کی احمد خان بھچر کے ہمراہ پریس کانفرنس

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 5 جولائی 2025 15:55

اراکین اسمبلی کوصرف آرٹیکل 62/63 کے تحت ڈی سیٹ کیا جاسکتا ہے، احتجاج کرنے ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05جولائی 2025)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ اراکین اسمبلی کوصرف آرٹیکل 62/63 کے تحت ڈی سیٹ کیا جاسکتا ہے، احتجاج کرنے پر معطل نہیں کیاجاسکتا،پی ٹی آئی اپنے 26معطل اراکین پنجاب اسمبلی کا مقدمہ ہر فورم پر لڑے گی،لاہورمیں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بھچر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اسمبلی میں احتجاج کرنا جمہوری حق ہے۔

سپیکر پنجاب اسمبلی نے آئین کے منافی اقدام کیاہے۔اس موقع پر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر کا کہناتھا کہ اسمبلی میں وزیراعلیٰ کی موجودگی کے دوران خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ اسمبلی سے باہراپنی اسمبلی لگائیں گے۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی میں احتجاج کرنے پرہمارے 26 ارکان کو معطل کرناجمہوریت کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور اس پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

پی ٹی آئی رہنماء لطیف کھوسہ کا کہناتھا کہ خیبرپختونخواہ میں حکومت کی تبدیلی کا خواب صرف ن لیگ کی خواہشات ہیں جو کبھی پوری نہیں ہونگی۔یاد رہے کہ اس سے قبل سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس دائرکردیاتھا۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان الیکشن کمیشن پہنچ گئے، جہاں انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے ارکان صوبائی اسمبلی پنجاب کے خلاف نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن میں دائر کیاتھا۔

سپیکر پنجاب اسمبلی نے 26 اراکین کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی رپورٹ جاری کی تھی۔ریفرنس کے متن میں کہاگیاتھا کہ ہنگامہ آرائی، بدتمیزی اور سپیکر کی رولنگ کو نظر انداز کرنے پر کارروائی کی گئی، ایم پی ایز نے اسمبلی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی تھی۔ریفرنس کے متن کے مطابق ایم پی ایز نے اسمبلی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی، سپیکر کے بار بار کہنے کے باوجود اراکین نے ایوان میں نظم بحال نہ ہونے دیاتھا۔

ریفرنس کے متن کے مطابق غیر پارلیمانی الفاظ، شور شرابا اور بدنظمی پر کارروائی کی سفارش کی جاتی ہے، اسمبلی قواعد کے رول 210 کے تحت سپیکر نے اختیار استعمال کیا تھا۔متن میں مزید بتایاگیاتھاکہ ارکان نے جان بوجھ کر کارروائی میں خلل ڈالا اور شور شرابے کے باعث اسمبلی کی کارروائی معطل کرنی پڑی تھی۔ریفرنس کے متن میں کہا تھاگیا کہ اپوزیشن ارکان نے جان بوجھ کر کارروائی میں خلل ڈالا اور شور شرابے کے باعث اسمبلی کی کارروائی معطل کرنا پڑی، اراکین نے ضابطے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر بدنظمی پیدا کی تھی۔

ریفرنس میں سپیکر نے ایوان کے قواعد کی شق 15 اور 210 کا حوالہ دیا، سپیکر نے 26 اپوزیشن کے ایم پی ایز کو نااہل کرنے کیلئے فہرست الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی تھی۔بعدازاں سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان نے الیکشن کمیشن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھاکہ جن لوگوں نے آئین کے تحت ایوان میں اٹھائے گئے حلف کی پاسداری نہیں کی انہیں ہاؤس کا رکن رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں تھاجو کچھ انہوں نے کیا تھااس کے نتائج وہ بھگتیں گے اور اس حوالے سے تفصیلات جلد سامنے آ جائیں گی۔