یمن کو علاقائی تنازعات سے بچانا ضروری، ہینز گرنڈبرگ

یو این جمعرات 10 جولائی 2025 03:00

یمن کو علاقائی تنازعات سے بچانا ضروری، ہینز گرنڈبرگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 جولائی 2025ء) یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈبرگ نے خبردار کیا ہے کہ ملک کو علاقائی تنازعات میں مزید الجھنے سے بچانا ہو گا جن سے نازک حالات میں مزید بگاڑ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یمن کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے مستقبل کا دارومدار اسے مزید مسائل اور تکالیف سے بچانے اور اس کے لوگوں کو امید اور وقار دینے کے لیے عالمی برادری کے عزم پر ہے جس کے وہ پوری طرح حق دار ہیں۔

Tweet URL

خصوصی نمائندے نے بحیرہ احمر میں کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا جہاں حوثیوں (انصاراللہ) نے حالیہ دنوں دو تجارتی بحری جہازوں پر حملے کیے ہیں جن میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے جبکہ ان واقعات میں ماحولیاتی کا نقصان کا خدشہ بھی ہے۔

(جاری ہے)

خصوصی نمائندے نے کہا کہ یہ سات ماہ سے زیادہ عرصہ میں حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر کیے گئے پہلے حملے ہیں۔ سمندری سفر کی آزادی کا تحفظ ہونا چاہیے اور غیرعسکری اہداف کو حملوں کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔

انہوں ںے بتایا کہ یمن میں عمومی طور پر جنگ بندی قائم ہے لیکن حالات نازک اور غیریقینی ہیں کہ متعدد علاقوں میں عسکری سرگرمیوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

ملک کو خراب معاشی صورتحال کا سامنا ہے جہاں کرنسی کی قدر میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے اور لوگوں کے پاس مالی وسائل ختم ہوتے جا رہے ہیں۔

مسائل کا پائیدار حل

ہینز گرنڈبرگ نے کہا کہ یمن میں حالات کو بہتر بنانے کے لیے متحارب فریقین کے مابین کشیدگی کم کرنے اور ملک گیر جنگ بندی کو مستحکم بنانے کی ضرورت ہے۔

فریقین کے مابین جنگ بندی کے علاوہ معاشی، انسانی اور سیاسی اقدامات کے حوالے سے بات چیت بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ان کا دفتر تکنیکی مدد مہیا کرنے کو تیار ہے اور وہ علاقائی و عالمی برادری سے مل کر مختلف امور و مسائل بشمول بحیرہ احمر میں آزادانہ جہاز رانی کی ضمانت لینے کے لیے کام کریں گے۔

انہوں نے حوثیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ، ملکی و غیرملکی غیرسرکاری اداروں، سول سوسائٹی اور سفارت خانوں سے تعلق رکھنے والے زیرحراست لوگوں کو فوری اور غیرمشروط رہا کریں۔

طویل عرصہ سے قید کیے گئے ان افراد کی بڑی تعداد کو طبی مدد درکار ہے اور اس مسئلے کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔

بڑھتا غذائی بحران

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ 2023 کے اواخر سے شام میں غذائی تحفظ کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔ اس وقت ملک میں ایک کروڑ 70 لاکھ لوگ شدید بھوک کا شکار ہیں اور ستمبر تک اس تعداد میں مزید 10 لاکھ کا اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنگ بندی کے بعد اس طرح کے حالات نہیں دیکھے گئے۔ ہاجہ، الحدیدہ اور امران میں لوگوں کو قحط کا خطرہ لاحق ہے۔

ٹام فلیچر نے خبردار کیا کہ یہ حالات ایسے وقت سامنے آ رہے ہیں جب دنیا کو امدادی مالی وسائل کی قلت کا سامنا ہے اور امدادی اداروں کی کمزور، غیرمحفوظ اور بدحال لوگوں کو خوراک مہیا کرنے کی صلاحیت کم ہوتی جا رہی ہے۔

اس وقت یمن میں صحت اور تحفظ کے لیے امدادی وسائل کی قلت کے باعث 62 لاکھ خواتین اور لڑکیوں کو صنفی بنیاد پر تشدد کا خطرہ لاحق ہے۔

تین اہم مطالبات

ٹام فلیچر نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ وسائل کی قلت کو مدنظر رکھتے ہوئے امدادی ترجیحات نئے سرے سے متعین کی گئی ہیں جن میں ایسے لوگوں پر بطور خاص توجہ دی جا رہی ہے جنہیں مدد کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور امداد کی فراہمی کے تیزتر، کم خرچ اور موثر طریقے ڈھونڈے جا رہے ہیں۔

انہوں نے سلامتی کونسل سے تین مطالبات کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں ہنگامی ضرورت کی خوراک اور غذائیت مہیا کرنے کے لیے مزید امدادی وسائل درکار ہیں۔ حوثیوں کے زیرحراست اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور دیگر لوگوں کی رہائی کے لیے کوششیں جاری رکھنا ہوں گی اور ملک میں شہریوں اور امدادی کارکنوں کو تحفظ دینے اور ضرورت مند لوگوں تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی امدادی قانون کی پاسداری کے ضمن میں موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔