سندھ حکومت کا لیاری حادثے میں جاں بحق افرادکے لواحقین کیلئے10،10لاکھ امداد کا اعلان، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سربراہ معطل

2022ء میں عمارت کو مخدوش قرار دئیے جانے کے وقت جو افسران تعینات تھے ان کا تعین کیا جارہا ہے، کمشنر کراچی کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ 51 انتہائی خطرناک عمارتوں کا سروے مکمل کریں، شرجیل میمن کی سعید غنی و صوبائی وزیر داخلہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 7 جولائی 2025 13:58

سندھ حکومت کا لیاری حادثے میں جاں بحق افرادکے لواحقین کیلئے10،10لاکھ ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07جولائی 2025)سندھ حکومت نے لیاری میں عمارت گرنے کے سانحے پرواحقین کیلئے فی کس 10 لاکھ روپے امداد کا اعلان، عمارت گرنے کے سانحے پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے سربراہ کو معطل کردیاگیا، 2022ء میں عمارت کو مخدوش قرار دئیے جانے کے وقت جو افسران تعینات تھے ان کا تعین کیا جارہا ہے،سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے وزیر بلدیات سعید غنی اور وزیر داخلہ ضیا لنجار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ لیاری بلڈنگ سانحہ میں ملوث افرادکیخلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔

فرائض میں کوتاہی برتنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔فی الوقت ایس بی سی اے کے ان افسران کو معطل کیا ہے جو اس وقت علاقے میں تعینات ہیں۔شرجیل میمن نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ڈی جی ایس بی سی اے کو معطل کردیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے وزیر داخلہ کو فوری طور پر ایف آئی آر کاٹ کر ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔

لیاری عمارت حادثے میں کسی سرکاری افسر کی کوتاہی سامنے آئی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔شرجیل میمن نے کہا کہ لیاری عمارت حادثے کی تحقیقات کرنے والی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ 2 دن میں آئے گی۔ عوام فلیٹ یا پلاٹ بُک کراتے وقت ضرور چیک کریں کہ منصوبے کو منظوریاں حاصل ہیں یا نہیں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے بتایا کہ انہوں نے حادثے کے روز علاقے میں تعینات ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر اور انسپکٹر سطح کے ایس بی سی اے افسران کو معطل کیا تھا لیکن آج فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2022 میں جب پہلی مرتبہ اس عمارت کا سروے ہوا اور اس عمارت کو خطرناک قرار دیا گیا۔

اس وقت سے آج تک اس علاقے میں ایس بی سی اے کے جتنے افسران تعینات رہے ہیں ان سب کی نشاندہی کرنے کے بعد انہیں اس انکوائری کا حصہ بنایا جائے گا اور اگر کسی افسر کی لاپروائی اور غفلت ثابت ہوئی تو اس کا نام ایف آئی آر میں شامل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کمشنر کراچی کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ 51 انتہائی خطرناک عمارتوں کا سروے مکمل کریں۔ اگر ڈی جی ایس بی سی اے کی غفلت ثابت ہوئی تو ان کیخلاف بھی ایف آئی آر درج ہو گی۔

2022ء میں بھی موجودہ ڈی جی ایس بی سی اے تعینات تھے انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔سعید غنی نے بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی مہلت میں 48 گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے اور اس کمیٹی کی سربراہی کشمنر کراچی کو سونپی گئی ہے۔ یہ کمیٹی 2 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ51 انتہائی خستہ حال عمارتوں سے متعلق بھی کمیٹی تفصیل حاصل کرے گی۔ کمشنر کو ذمے داری دی گئی ہے کہ 588 خطرناک عمارتوں کو تفصیل فراہم کریں۔