تحریک انصاف قبائلی علاقوں میں جرگہ سسٹم کی واپسی کی مخالفت کرتی ہے

وفاق کے پاس قانون سازی کا کوئی اختیار نہیں، فاٹا کو نہیں جانے دیں گے اس کیلئے مزاحمت کریں گے، 2018 سے اب تک ایک ہزار ارب میں صرف 132 ارب روپے دیے گئے۔ بیرسڑ گوہر، شیخ وقاص اکرم و دیگر کی نیوزکانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 7 جولائی 2025 21:19

تحریک انصاف قبائلی علاقوں میں جرگہ سسٹم کی واپسی کی مخالفت کرتی ہے
اسلام آباد  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 جولائی 2025ء) پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں نے کہا ہے کہ تحریک انصاف قبائلی علاقوں میں جرگہ سسٹم کی واپسی کی مخالفت کرتی ہے، وفاق کے پاس قانون سازی کا کوئی اختیار نہیں، فاٹا کو نہیں جانے دیں گے اس کیلئے مزاحمت کریں گے، 2018 سے اب تک ایک ہزار ارب میں صرف 132 ارب روپے دیے گئے۔ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء مشترکہ پریس کانفرنس کررہے تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسڑ گوہر علی خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی قبائلی علاقوں میں جرگہ سسٹم کی واپسی کی مخالفت، 18 ویں ترمیم کے تحت یہ اختیار اب صرف صوبائی حکومت کے پاس ہے۔ وفاق کے پاس اس کی قانون سازی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ ایسا کوئی کام نہیں کیا جائے۔ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں قبائلی اضلاع سے متعلق قائم کمیٹی کو ختم کیا جائے، یہ علاقہ حساس ہے، وفاق حکومت کو صوبائی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیئے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ مشاورت ایک بہانہ ہے، فاٹا کا انضمام نشانہ ہے، ہم مزاحمت کریں گے اور فاٹا کو نہیں جانے دیں گے۔ وزیراعظم فاٹا کے فیصلہ کرنا چاہتے ہیں،فاٹا اور کے پی کے لوگ اپنے فیصلے خود کرنا جانتے ہیں۔ آئینی اختیار کے خلاف جو کمیٹی بنائی گئی اس کو ختم کرنا ہوگا۔ وفاق فاٹا کی مقروض ہے فاٹا کے پیسے دینے ہیں، فاٹا کے لوگوں کے ساتھ مخلص ہیں تو ان کے پیسے واپس کئے جائیں۔

اسی طرح صوبائی وزیرِ قانون آفتاب عالم خان نے کہا کہ صوبے کے فنڈز پر کام کر رہے ہیں، کیا ضرورت پیش آئی کہ فاٹا کہ اسٹیٹس کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ 2018 سے اب تک 1 ہزار ارب میں سے 132 ارب روپے دیے گئے ہیں۔ ہمارے ہر سال کے حصے میں سے بھی کچھ نہیں دیا جاتا۔ فاٹا کے لوگوں کے ان کا بقیہ حصہ نہ دیکر ان کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں۔ اقبال آفریدی نے کہا کہ سیفرون کمیٹی کا ممبر ہوں۔کبھی میٹنگ میں زیر بحث نہیں آیا فاٹا کہ قبائلی علاقوں کا اسٹیٹس تبدیل کیا جا رہا ہے،وفاقی حکومت کا کوئی حق نہیں کہ وہ صوبے میں مداخلت کرے۔