حکومتِ پاکستان نے ’’ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025‘‘ کی باضابطہ منظوری دے دی

بدھ 9 جولائی 2025 17:55

حکومتِ پاکستان نے ’’ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025‘‘ کی باضابطہ منظوری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 جولائی2025ء) حکومتِ پاکستان نے ’’ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025‘‘ کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ یہ قانون وفاقی کابینہ، وزیرِاعظم پاکستان اور صدرِ پاکستان کی توثیق کے بعد منظور کیا گیا ہے۔وزیراعظم کے معاونِ خصوصی /وزیر مملکت برائے بلاک چین و کرپٹو بلال بن ثاقب کے دفتر سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اس قانون کے تحت ’’پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی (پی وی اے آر اے )کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے جو ایک خودمختار وفاقی ادارہ ہوگا۔

یہ اتھارٹی ملک میں ورچوئل اثاثوں سے متعلق اداروں کو لائسنس جاری کرنے، ان کی نگرانی اور ریگولیشن کا مکمل اختیار رکھے گی۔ اتھارٹی کو شفافیت، مالی دیانتداری، تعمیلِ قوانین، اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی معیارات بشمول فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) کے مطابق مکمل اختیارات حاصل ہوں گے۔

(جاری ہے)

اتھارٹی کے بورڈ میں حکومتِ پاکستان کے کلیدی ادارے شامل ہوں گے، جن میں گورنر اسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری قانون و انصاف، سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی، چیئرمین سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور چیئرمین ڈیجیٹل پاکستان اتھارٹی شامل ہوں گے۔

اس کے علاوہ دو آزاد ڈائریکٹرز بھی وفاقی حکومت کی جانب سے نامزد کئے جائیں گے جنہیں ورچوئل اثاثہ جات، قانون، مالیات یا ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل ہو۔ اتھارٹی کے چیئرمین کا تقرر بھی انہی شعبوں میں تجربہ رکھنے والے فرد کی بنیاد پر کیا جائے گا۔نئے قانون کے مطابق پاکستان میں یا پاکستان سے ورچوئل اثاثہ جات کی خدمات فراہم کرنے والی ہر کمپنی یا فرد کے لئے لازمی ہوگا کہ وہ اتھارٹی سے لائسنس حاصل کرے، اس مقصد کے لئے ایک مربوط لائسنسنگ نظام متعارف کرایا جائے گا جس میں اندراج، آپریشنل صلاحیت، تعمیلی نظام، اور رپورٹنگ کے تقاضے شامل ہوں گے۔

قانون میں جدید اور ذمہ دارانہ ٹیکنالوجی کی حوصلہ افزائی کے لیے ’’ریگولیٹری سینڈ باکس‘‘ کا قیام بھی شامل ہے، جس کے ذریعے نئی ٹیکنالوجیز اور کاروباری ماڈلز کو محدود اور نگران ماحول میں آزمایا جا سکے گا۔ علاوہ ازیں، اتھارٹی مخصوص شرائط کے تحت ’’نو۔ایکشن ریلیف لیٹرز‘‘ بھی جاری کر سکے گی تاکہ اختراعی اقدامات کو فروغ ملے اور ریگولیٹری شفافیت برقرار رہے۔

قانون میں اسلامی مالیاتی اصولوں سے مطابقت کو یقینی بنانے کے لئے ’’شریعہ ایڈوائزری کمیٹی‘‘ کے قیام کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی ورچوئل اثاثہ جات کی شرعی حیثیت پر اتھارٹی کو مشورہ دے گی۔ جو ادارے اسلامی مالیاتی مصنوعات پیش کریں گے، ان پر کمیٹی کے فیصلے لازم ہوں گے۔اتھارٹی کے فیصلوں کے خلاف اپیل سننے کے لیے ’’ورچوئل اثاثہ جات اپیلیٹ ٹربیونل‘‘ کا قیام بھی اس قانون کا حصہ ہے۔

یہ ٹربیونل قانونی، مالیاتی، اور تکنیکی ماہرین پر مشتمل ایک خودمختار عدالتی فورم ہوگا۔اس قانون کے ذریعے، پاکستان ایک محفوظ، جامع، اور جدت پر مبنی ڈیجیٹل مالیاتی نظام کی جانب ایک بڑا قدم اٹھا چکا ہے، جو ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ ادارہ جاتی تیاری اور عوامی مفاد کے تحفظ کو بھی یقینی بناتا ہے۔