سٹیٹ بینک ڈیجیٹل کرنسی کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ، گورنرجمیل احمد

بدھ 9 جولائی 2025 22:10

سنگاپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 جولائی2025ء) سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ ادارہ ڈیجیٹل کرنسی کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ورچوئل اثاثہ جات کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قانون سازی کی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے مرکزی بینک بلاک چین پر مبنی ادائیگیوں میں بڑھتی دلچسپی کے پیش نظر ڈیجیٹل کرنسیوں کے استعمال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

پاکستان کا یہ اقدام چین، بھارت، نائیجیریا اور کئی خلیجی ممالک کے ریگولیٹرز کے ان اقدامات کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے کنٹرول شدہ پائلٹ پروگراموں کے ذریعے ڈیجیٹل کرنسیاں آزمانے یا جاری کرنے کے اقدامات کیے ہیں۔سنگاپور میں رائٹرز نیکسٹ ایشیا سمٹ میں گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان سینٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی پر اپنی صلاحیت کو بڑھا رہا ہے اور امید ہے کہ جلد ہی ایک پائلٹ شروع کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

سری لنکا کے مرکزی بینک کے گورنر پی. نندلال ویراسنگھے کے ساتھ ایک پینل پر بات کر رہے تھے، جہاں دونوں جنوبی ایشیا میں مالیاتی پالیسی کے چیلنجز پر گفتگو کر رہے تھے۔جمیل احمد نے کہا کہ ایک نیا قانون ورچوئل اثاثہ جات کے شعبے کے لائسنسنگ اور ریگولیشن کی بنیاد رکھے گا اور مرکزی بینک کچھ ٹیکنالوجی پارٹنرز کے ساتھ رابطے میں ہے۔ یہ اقدام پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) کی کوششوں پر بھی مبنی ہے، جو حکومت نے مارچ میں ورچوئل اثاثہ جات کو فروغ دینے کے لیے قائم کی تھی۔

انہوں نے پینل میں کہا کہ اس نئے ابھرتے شعبے میں خطرات بھی ہیں اور مواقع بھی، لہٰذا ہمیں ان خطرات کا بغور جائزہ لے کر ان کا انتظام کرنا ہے اور ساتھ ہی موقع کو ضائع بھی نہیں ہونے دینا۔جمیل احمد نے کہا کہ ایس بی پی اپنی سخت پالیسی برقرار رکھے گا تاکہ درمیانی مدت میں افراط زر کو 5 تا 7 فیصد کے ہدف پر مستحکم کیا جا سکے۔پاکستان نے شرح سود کو گزشتہ سال کے دوران 22 فیصد کی بلند ترین سطح سے کم کر کے 11 فیصد کر دیا، اور مئی 2023 میں 38 فیصد تک پہنچنے والی افراط زر جون میں گھٹ کر 3.2 فیصد رہ گئی، حالیہ مالی سال 2025 میں اوسط افراط زر 4.5 فیصد رہی، جو گزشتہ نو سال کی کم ترین سطح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اب اس سخت مالیاتی پالیسی کے نتائج دیکھ رہے ہیں، خواہ وہ افراط زر پر ہوں یا بیرونی کھاتے پر۔جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان ڈالر کی کمزوری سے زیادہ متاثر نہیں ہو گا، کیونکہ اس کا زیادہ تر غیر ملکی قرضہ ڈالر میں ہے اور صرف 13 فیصد یورو بانڈز یا کمرشل قرضوں پر مشتمل ہے۔جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان کا تین سالہ 7 ارب ڈالر کا آئی ایم ایف پروگرام، جو ستمبر 2027 تک جاری رہے گا، درست سمت میں جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں مالی پالیسی، توانائی کی قیمتوں اور زرمبادلہ کی مارکیٹ میں اصلاحات ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ اس ( آئی ایم ایف پروگرام) کے بعد شاید ہمیں فوری طور پر کسی نئے پروگرام کی ضرورت نہ پڑے۔\395