آٹوفنانسنگ میں بہتری کے باعث گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد اضافہ

جمعہ 11 جولائی 2025 15:36

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جولائی2025ء)ملک میں مہنگائی میں کمی، روپے کی قدر میں استحکام اور آٹو فنانسنگ کی دستیابی میں بہتری کے اثرات آٹو انڈسٹری پر نمایاں ہونے لگے۔ پاکستان آٹوموٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن(پاما) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال 25-2024 کے دوران گاڑیوں کی مجموعی فروخت 16 لاکھ 98 ہزار 790 یونٹس رہی، جبکہ مالی سال 24-2023میں یہ تعداد صرف 13 لاکھ 2 ہزار 79 یونٹس تھی۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ٹریکٹرز کی مجموعی فروخت 23 فیصد کی کمی کے ساتھ 29 ہزار 807 یونٹس رہی، جو گزشتہ مالی سال (2023-24) میں 38 ہزار 699 یونٹس تھی۔ماہرین کے مطابق یہ کمی نہ صرفزرعی سرگرمیوں میں سستی کی عکاسی کرتی ہے بلکہ زرعی مشینری کی خریداری کی استطاعت میں کمی کو بھی ظاہر کرتی ہے، جو کہ ملک کے کسانوں کو درپیش مالی دبائو کا عکس ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موٹر سائیکل اور رکشوں کی فروخت میں بھی سالانہ 32 فیصد اضافہ ہوا، جس کے تحت 15 لاکھ 18 ہزار 719 یونٹس فروخت ہوئیں۔ٹرکوں اور بسوں کی فروخت میں سالانہ 98 فیصد کا حیران کن اضافہ دیکھا گیا، اور 5 ہزار 232 یونٹس فروخت ہوئیں۔پاما کے مطابق چھوٹی گاڑیوں کی کیٹیگری میں سوزوکی آلٹو کی فروخت 39 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، جس نے مجموعی گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کردار ادا کیا۔

پاما کے مطابق جون 2025 میں ملک بھر میں مجموعی طور پر 1 لاکھ 63 ہزار 932 گاڑیاں فروخت ہوئیں، جن میں17,629پسنجر کارز،4,114 وینز اورجیپس،21,773 الیکٹرک گاڑیاں،668 ٹرک،69 بسیں،2,791 ٹریکٹر،1,34,548 موٹرسائیکلیں اور4,083تھری وہیلرز شامل ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ عوامی خریداری کی بحالی، آٹو لون کی آسان دستیابی اور افراط زر میں کمی کے مثبت اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔ خاص طور پر الیکٹرک گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی مانگ ماحولیاتی شعور اور فیول بچت کی طرف عوامی رجحان کی عکاسی کرتی ہے۔صنعتی ماہرین نے کہا کہ اگر مالیاتی اور پالیسی ساز ادارے موجودہ استحکام کو برقرار رکھتے ہیں تو آئندہ مہینوں میں یہ شرح مزید بہتر ہونے کی امید ہے، جو مقامی آٹو انڈسٹری کے لیے خوش آئند ہے۔