ّوطنِ عزیز کی بقاء و استحکام خطِ جناح پر عمل پیرا ہونے میں مضمر ہے، آغا سید حسین مقدسی

خارجہ محاذ پر استعمار کے بچھائے ہوئے جال سے بچنے کا راستہ جرات اور اندرونی چیلنجز کا حل آئین پاکستان پر اسکی روح کے مطابق عمل ہے، ٴحضرت امامِ زین العابدین ؑنے یزیدی سامراج کو صبر و استقامت اور عزائے حسین کی طاقت سے شکست فاش دی عزاداری مظلوموں کی آخری پناہ گاہ اور مرکز امید ہے ، عالم اسلام کو عدم اتحاد نے بے حد نقصان پہنچایا جو عرب و عجم کے تعصب کا شاخسانہ ھے تفریق وتقسیم کی مکروہ پالیسی فرنگیوں کاہتھیار ہے لہذا پے در پے جارحیتوں کا تدارک اورصیہونیت و ہنودیت کامقابلہ متحد ہو کرکیا جائے =بعض مسلم ممالک کی اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں پالیسی تکنیکی قبولیت کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔ سربراہ ٹی این ایف جے کا شاہ محمد ہری پور میں مجلس عزاء سے خطاب

جمعہ 11 جولائی 2025 21:45

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جولائی2025ء) سربراہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ علامہ آغا سید حسین مقدسی نے کہا ہے کہ وطنِ عزیز کی بقاء و استحکام خطِ محمد علی جناح پر عمل پیرا ہونے میں مضمر ہے، خارجہ محاذ پر استعمار کے بچھائیہوئے جال سے بچنے کا رستہ جرات و بہادری ہے، اندرونی چیلنجز کا حل آئین پاکستان پر اسکی روح کے مطابق عمل کرنا ہے، امامِ زین العابدین نے یزیدی سامراج کو صبر و استقامت اور عزائے حسین سے شکست فاش دی اسی لیے عزاداری مظلوموں کی آخری پناہ گاہ اور مرکز امید ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہادت امام زین العابدین علیہ السلام کی مناسبت سے عشرہ بیمار کربلا کے آغاز پر قصبہ شاہ محمد ہری پور میں سید محمد شاہ کے زیر اہتمام سالانہ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا بعض مسلم ممالک کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں پالیسی تکنیکی قبولیت کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔ علامہ مقدسی نے کہا کہ عالم اسلام کو عدم اتحاد نے بے حد نقصان پہنچایا ہے جو عرب و عجم کے تعصب کا شاخسانہ ھے۔

سربراہ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ پاکستان علامہ مقدسی نے کہا کہ تفریق و تقسیم کی مکروہ پالیسی فرنگیوں کا ہتھیار ہے لہذا پے در پے جارحیت اور حملوں کا تدارک اسی میں ہے کہ متحد ہو کر صیہونیت و ہنودیت کا مقابلہ کیا جائے۔ سربراہ ٹی این ایف جے نے کہا کہ شہادت امام حسین علیہ السلام کے بعد امام علی ابن الحسین نے قافلہ حرم کی ساربانی و نگہبانی کرکے حسینیت کو تا ابد زندہ و جاوید کر دیا۔

اس موقع پر ایک قرارداد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ عشرہ بیمار کربلا کے دوران مجالس و ماتمی جلوسوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ مجلسِ عزا سے دیگر علماء ذاکرین نے بھی خطاب کیا۔ ازاں بعد وطن عزیز پاکستان کی سلامتی واستحکام کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ مختلف ماتمی دستوں نے ماتمداری اور پرسہ داری کی۔