وزیراعظم کے قریبی ساتھی فواد حسن فواد نے چینی درآمد کرنے پر سوالات اٹھا دیئے

چینی کی 30 کروڑ ڈالر کی درآمد عوامی مفاد میں نہیں، قیمتوں پر کنٹرول میں حکومتی ناکامی درآمد کی دلیل نہیں بن سکتی، پہلے برآمد کی اجازت دی اور اب صنعتکاروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے درآمد؟؛ سابق بیوروکریٹ کا بیان

Sajid Ali ساجد علی اتوار 13 جولائی 2025 15:10

وزیراعظم کے قریبی ساتھی فواد حسن فواد نے چینی درآمد کرنے پر سوالات ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 جولائی 2025ء ) وزیراعظم شہبازشریف کے قریبی ساتھی اور سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد نے حکومت کے چینی درآمد کرنے کے فیصلے پر سوالات اٹھا دیئے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ چینی کی 30 کروڑ ڈالر کی درآمد عوامی مفاد میں نہیں لہٰذا اس کا فوراً جائزہ لیا جائے، عام آدمی چینی کا بڑا صارف نہیں بلکہ اصل فائدہ خوراک و مشروبات کی صنعت کو ہے۔

سابق پرنسپل سیکریٹری نے کہا کہ پہلے چینی کی برآمد کی اجازت دی اور اب صنعتکاروں کو فائدہ پہنچانے کیلیے درآمد؟ فی کس چینی کا استعمال سالانہ 28 کلو گرام ہے اصل مسئلہ مافیا کا کردار ہے، یہ انسانی صحت کیلئے خطرناک ہے، قیمتی زرمبادلہ اس پر خرچ کیوں کیا جا رہا ہے؟۔

(جاری ہے)

فواد حسن فواد کہتے ہیں کہ حکومت کی قیمتوں پر کنٹرول میں ناکامی درآمد کی دلیل نہیں بن سکتی، عام آدمی نہ مشروبات خرید سکتا ہے اور نہ مٹھائیاں پھر ان کے نام پر درآمد کیوں؟ برآمد کی اجازت دینے پر کیا کوئی جواب دہ ہوگا؟ چینی مافیا، بروکرز اور ذخیرہ اندوزی کی تحقیقات کب ہوں گی؟ کیا ایف بی آر نے پچھلے 5 سال میں چینی کی صنعت کے منافع پر ٹیکس لیا؟ ایف بی آر صرف شوگر سیکٹر کے منافع پر 35 فیصد ٹیکس لے تو خسارہ کم ہو سکتا ہے۔

خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ کیا ہے، وزارت غذائی تحفظ کا کہنا تھا کہ پانچ لاکھ ٹن شوگر درآمد کرنے کا فیصلہ حتمی طور پر ہوگیا ہے اور درآمد حکومتی شعبے کے ذریعے کی جائے گی، امپورٹ کیلئے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور اس پر فوری عمل درآمد شروع کیا جا رہا ہے، یہ اقدام قیمتوں میں توازن برقرار رکھنے کیلیے اٹھایا گیا ہے۔

وزارت غذائی تحفظ کی جانب سے کہا گیا کہ درآمد کا جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے وہ ماضی کی حکومتوں سے مختلف اور واضح طور پر بہتر حکمت عملی کی نمائندگی کرتا ہے، ماضی میں اکثر اس کی مصنوعی قلت پیدا کر کے قومی خزانے پر بوجھ ڈال کر سبسڈی پر انحصار کیا جاتا تھا، موجودہ حکومت نے چینی برآمد کرنے کا فیصلہ اُس وقت کیا تھا جب چینی وافر مقدار میں دستیاب تھی لیکن اب چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے چینی درآمد کی جا رہی ہے۔