اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جولائی 2025ء) پیانگ یانگ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سی این اے کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک خبر کے مطابق شمالی کوریائی لیڈر کی جانب سے ماسکو کی حمایت کا فیصلہ ہفتے کے روز ملکی بندرگاہی شہر وونسان میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کے موقع پر کیا گیا۔
کم، لاوروف ملاقات کا خلاصہ
اس ملاقات میں بات چیت کے دوران کم نے لارووف کو بتایا، ''دونوں فریقین کے تمام امور پر خیالات یکساں ہیں‘‘ اور یہ کہ پیانگ یانگ ''یوکرین کو پسپہ کرنے کے حوالے سے روسی قیادت کی جانب سے اٹھائے گئے تمام اقدامات کی غیر مشروط حمایت اور حوصلہ افزائی کے لیے تیار ہے۔
‘‘سرکاری میڈیا کے مطابق کم اور لاوروف نے ''پرتپاک اور دوستانہ اعتماد سے بھرپور ماحول‘‘ میں بات چیت کی اور تبادلہ خیال کیا۔
(جاری ہے)
شمالی کوریا اور روس کے مابین دوستانہ تعلقات
لاوروف کا شمالی کوریا کا دورہ ماسکو کے اعلیٰ حکام کے اعلیٰ سطحی دوروں کے سلسلے کی ایک تازہ ترین کڑی ہے۔ یوکرین کے خلاف روس کی جانب سے جاری جنگ کے دوران دونوں ممالک فوجی اور سیاسی تعلقات کو مزید پختہ کرنے کے خواہاں ہیں۔
شمالی کوریا نے کییف کی فوجی طاقت کو شکست دینے کے لیے اپنے ہزاروں فوجی روس کے کرسک علاقے میں بھیجے ہیں اور روسی فوج کو ہتھیار بھی فراہم کیے ہیں۔
گزشتہ ماہ شمالی کوریا کا دورہ کرنے کے بعد روس کی سلامتی کونسل کے سربراہ اور سابق وزیر دفاع، سرگئی شوئیگو نے کہا کہ کم نے ماسکو اور پیانگ یانگ کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعلقات کے پیش نظر یوکرین کی سرحد سے ملحقہ کرسک کے علاقے میں مزید 6000 فوجی انجینئرز اور اہلکار بھیجنے پر اتفاق کیا ہے۔
جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلی جنس سروس نے بھی ان اعداد و شمار کی تصدیق کی ہے۔ خفیہ ایجنسی نے یہ بھی کہا کہ شمالی کوریا نے اب روس کو 10 ملین مالیت کے جنگی ہتھیار فراہم کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ اس مدد کے بدلے میں روس شمالی کوریا کو اقتصادی تعاون اور فوجی ٹیکنالوجی فراہم کرے گا۔
رواں سال جون کے آخر میں، شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے کم کی تصاویر شائع کی تھیں، جن میں وہ قومی جھنڈے میں لپٹے ہوئے تابوتوں کا احترام کرتے ہوئے دکھائی دیے۔ یہ ان فوجیوں کی لاشیں تھیں، جو یوکرین کے خلاف روس کے لیے لڑتے ہوئے مارے گئے تھے۔