راشد نورکی شاعری فوری داد کی طلبگار نہیں جو شعر تہہ دار ہوتا ہے اس کی پرتیں تادیر کھلتی رہتی ہیں ،شہاب الدین شہاب

ہفتہ 12 جولائی 2025 16:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2025ء)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی ادبی کمیٹی -فکشن کے زیر اہتمام امریکا سے تشریف لائے معروف صحافی و شاعر راشد نور کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے دیرینہ دوست اور دوستی مشاعرے کا انعقاد حسینہ معین ہال میں کیاگیا جس میں آرٹس کونسل ادبی کمیٹی۔ فکشن کے چیئرمین اخلاق احمد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، مشاعرے کی صدارت شہاب الدین شہاب نے کی، اظہار خیال کرنے والوں میں ادبی کمیٹی شعر و سخن کی چیئرپرسن عنبرین حسیب عنبر، ریحانہ راشد، عقیل عباس جعفری ،ریحانہ روحی، رحمن نشاط، اختر سعیدی اور زاہد حسین جوہری شامل تھے جبکہ نظامت کے فرائض خالد معین نے انجام دیے، معروف صحافی و شاعر اختر سعیدی نے اپنے انوکھے اندازِ میں راشد نور پر منظوم خراجِ تحسین پیش کیا ، اس موقع پر شہاب الدین شہاب نے صدارتی خطبہ میں کہاکہ آج میں خود کو لڑکپن کے دور میں محسوس کررہا ہوں، میں اور راشد نور بدایوں کے داماد ہیں، ہم نے اپنے استادوں سے بہت کچھ سیکھا ہے، راشد نور کی شاعری رمزیہ ہوتی ہے، جو شعر تہہ دار ہوتا ہے اس کی پرتیں تادیر کھلتی رہتی ہیں ، ان کی شاعری میں عارضیت اور فوری داد کی طلب نہیں ، امید ہے۔

(جاری ہے)

آرٹس کونسل ادبی کمیٹی۔ فکشن کے چیئرمین اخلاق احمد نے کہاکہ راشد نور نے صحافت کرکے اپنا گھر چلایا، انہوں نے خود مشکلیں برداشت کرکے کبھی کسی کو دٴْکھ تکلیف نہیں پہنچائی ، راشد نور امریکا نہیں بلکہ ہمیشہ ہمارے درمیان ہیں۔ ادبی کمیٹی شعر و سخن کی چیئرپرسن عنبریں حسیب عنبر نے کہاکہ راشد نور جب بھی پاکستان آتے ہیں تو کراچی کی پرانی ادبی فضا بھی ساتھ لے آتے ہیں ان کی رہنمائی اور صلاح ہمیشہ میرے ساتھ رہی، صحافتی شعبے میں راشد نور اور اختر سعیدی نے ادبی رپورٹنگ میں ادب کا خاص خیال رکھا، ریحانہ راشد نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ ایک شاعر کے لیے اتنی پذیدائی ملنا سب سے بڑی دولت ہوتی ہے، ان کی شاعری میں بہت حساسیت ہے، مجھے ان کے خاندان کا حصہ ہونے پر فخر ہے، عقیل عباس جعفری نے کہاکہ راشد نور صحافت کے شعبے سے وابستہ ہونے کے باوجود اشعار کہتے رہے، مجھے لگتا ہے اب ان کا شعری مجموعہ منظر عام پر آجانا چاہیے، زاہد حسین جوہری نے کہاکہ راشد نور آج بھی اپنی تہذیب ، ثقافت اور فن سے جڑئے ہوئے ہیں، وائس چیر پرسن ادبی کمیٹی فکشن ریحانہ روحی نے کہاکہ راشد نور کی اس شہر سے محبتیں کئی سالوں پر محیط ہے، میں صدر آرٹس کونسل کی شکر گزار ہوں جو تمام آرٹسٹوں کو جوڑے ہوئے رکھتے ہیں، جو لوگ کام کرتے ہیں احمد شاہ ان کو پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں، معروف صحافی اور شاعر نے کہاکہ آج میری زندگی کا پورا دور لوٹ آیا ہے، آج کا ادبی منظر نامہ دیکھ کر عجیب سا احساس ہوتا ہے، جو دور گزر گیا وہ بہت یاد گار ہے، سلیم احمداور قمر جمیل کے ساتھ ہماری تربیت ہوئی، احمد جاوید ہماری پوری نظم اور غزل کٹوا دیتے تھے، اس شہر کا منظر نامہ اتنا وقیع اور وزن دار ہے جو ہمیشہ رہے گا ، ہمارے اکابرین کی وجہ سے اس شہر کی رونقیں قائم ہیں، ان یادوں کو تازہ رکھنا چاہیے، فیض احمد فیض اس شہر اور ملک کا روشن باب ہیں، میں پاکستان کو کبھی فراموش نہیں کرسکتا، پاکستان کا ادبی منظر نامہ بہت بڑا ہے، امریکا میں پاکستانی شعرائ اپنی شاعری لے کر گئے، حمیرا رحمن، صبیحہ صبا، مجید اختر، عارف امام کا بہت کام ہے، عشرت آفرین بہت معروف شاعرہ ہیں۔