تارکین وطن کیخلاف مزید سخت پالیسی، امریکہ کا مہاجرین کو اب صرف چھ گھنٹے کے نوٹس پر ملک بدر کرنے کا فیصلہ

امریکی محکمہ برائے امور مہاجرین آئی سی ای ملک میں موجود مہاجرین کو محض چند گھنٹوں کے نوٹس پر ملک بدر کرسکے گا، سپریم کورٹ کے فیصلے نے مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا کام آسان بنا دیا ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر ٹوڈ لیونز

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 14 جولائی 2025 12:56

تارکین وطن کیخلاف مزید سخت پالیسی، امریکہ کا مہاجرین کو اب صرف چھ گھنٹے ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14جولائی 2025)تارکین وطن کیخلاف مزید سخت پالیسی، امریکہ کا مہاجرین کو اب صرف چھ گھنٹے کے نوٹس پر ملک بدر کرنے کا فیصلہ، امریکی محکمہ برائے امور مہاجرین آئی سی ای ملک میں موجود مہاجرین کو اب محض چند گھنٹوں کے نوٹس پر ملک بدر کرسکے گا،واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اب صرف چھ گھنٹے کے نوٹس پر مہاجرین کو ان کے اپنے ممالک کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی ملک بدر کیا جاسکے گا۔

آئی سی ای کے ڈپٹی ڈائریکٹر ٹوڈ لیونز نے محکمے کے عملے کیلئے جاری کردہ اعلامیے میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا کام آسان بنا دیا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مہاجرین کو ملک بدر کرنے کیلئے اب معمول کے حالات میں 24 گھنٹے کی بجائے صرف 6 گھنٹے کا نوٹس دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

یہ اقدام سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد ممکن ہوا جس نے مہاجرین کو ملک بدر کرنے کے عمل کو مزید آسان بنا دیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ مہاجرین کو ایسے ملک بھی بھیجا جاسکتا ہے جہاں ان پر تشدد یا ظلم کے خطرے کے حوالے سے سفارتی یقین دہانی فراہم نہ کی جائے تاہم اگر ہنگامی حالات پیش آئیں تو یہ عمل فوری طور پر اور اس سے بھی مزید کم وقت میں انجام دیا جا سکے گا۔اخبار نے اعلامیے کے حوالے سے مزید بتایا کہ ملک بدر کئے جانے والے افراد کو عام حالات میں 24 گھنٹے کا نوٹس دیا جائے گا لیکن اگرہنگامی حالات ہوئے تو یہ عمل صرف چھ گھنٹے کے نوٹس پر وقوع پذیر ہوگا۔

سابقہ پالیسی کے تحت مہاجرین یا اس طرح کے افراد کو شاذ و نادر ہی تیسرے ممالک میں بھیجا جاتا تھا تاہم اب پچھلے طریقہ کار کے برعکس قوائد لاگو کئے گئے ہیں۔دوسری جانب امیگریشن وکلاء نے خبردار کیا ہے کہ یہ تبدیلی ہزاروں افراد کیلئے خطرے کی گھنٹی ہو سکتی ہے خاص طور پر ان لوگوں کیلئے جو پہلے اپنے ممالک واپس جانے کو خطرناک سمجھتے تھے۔مہاجرین کے حقوق کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی یونین کی سربراہ، ٹرینا ریلموٹو نے کہا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں ہزاروں زندگیوں کو ظلم و تشدد کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ہماری تنظیم اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرے گی تاکہ ان افراد کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔واضح رہے کہ اس سے قبل امریکہ نے 5 لاکھ سے زائد تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کیلئے چن24اپریل تک کا وقت دیاتھا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملکی تاریخ کی ملک بدری کی سب سے بڑی مہم چلانے اور خاص طور پر لاطینی امریکی ممالک سے آنے والے تارکین وطن پر قابو پانے کاعزم ظاہر کیاتھا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے 5 لاکھ سے زائد تارکین وطن کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہیں ملک چھوڑنے کیلئے 24 اپریل تک کا وقت دیا تھا۔صدارتی حکم کا مطلب یہ ہے کہ اس پروگرام کے تحت آنے والے تارکین وطن کو 24 اپریل تک امریکہ چھوڑنا ہوگا بشرطیکہ انہوں نے کوئی دوسری امیگریشن حیثیت حاصل نہ کر لی ہو جو انہیں ملک میں رکنے کی اجازت دے۔