ملک میں چینی کی قیمت 200روپے کلو تک پہنچ گئی

شوگرمل مافیا کے امپورٹ ‘ایکسپورٹ کھیل کی قیمت صارفین اداکرتے ہیں. ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 14 جولائی 2025 15:16

ملک میں چینی کی قیمت 200روپے کلو تک پہنچ گئی
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جولائی ۔2025 )کراچی اور پشاور،لاہور سمیت ملک بھر میں چینی کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور فی کلوقیمت 200 روپے کلو تک پہنچ گئی دکانداروں کا کہنا ہے کہ پشاور کی ریٹیل مارکیٹ میں چینی 190 سے 200 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے، ریٹیل مارکیٹ میں 2 ہفتے قبل چینی کی فی کلو قیمت 180 روپے تھی.

(جاری ہے)

شوگر ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت میں ایک روپے کا اضافہ ہوا ہے، ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت 179 روپے تک پہنچ گئی ہے، گزشتہ روز ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت 178 روپے تھی ادھر کوئٹہ شہر میں ریٹیل میں چینی کی 186 سے 190 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے، ہول سیل میں چینی 183 روپے فی کلو میں فروخت کی جارہی ہے.

کراچی کی ہول سیل مارکیٹ میں چینی کی فی کلو قیمت 2 روپے بڑھی ہے جس کے بعد چینی کی ہول سیل قیمت 180 روپے فی کلو ہو گئی ہے جبکہ ریٹیل مارکیٹ میں چینی 185 سے 200 روپے فی کلو مل رہی ہے لاہور میں بھی چینی کے نرخ عوام کی پہنچ سے باہر ہونے لگے، مختلف علاقوں میں چینی 190 سے 200 روپے فی کلو تک فروخت کی جا رہی ہے، جس سے شہری شدید پریشان ہیں شہر کے بیشتر علاقوں میں چینی کی قیمتوں میں واضح فرق دیکھنے میں آ رہا ہے کہیں چینی 190 روپے فی کلو تو کہیں 200 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے.

صارفین کا کہنا ہے کہ حکومتی کنٹرول نہ ہونے کے باعث دکاندار من مانی قیمتوں پر چینی فروخت کر رہے ہیں شہریوں نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر نرخ نامے جاری کیے جائیں اور پرائس کنٹرول کمیٹیاں متحرک کی جائیں تاکہ مصنوعی مہنگائی کو روکا جا سکے دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گرانفروشی کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے اور قیمتوں کو کنٹرول میں لانے کے لیے اقدامات جاری ہیں، تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس دکھائی دے رہے ہیں.

واضح رہے کہ حکومت نے چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اس سے پہلے مئی اور جوان میں وفاقی حکومت نے بغیرکسی منصوبہ بندی کے شوگرملوں کو7لاکھ65ہزارمیٹرک ٹن سے زیادہ چینی تاجکستان ‘چین اور افغانستان سمیت دیگر ممالک کوفروخت کرنے کی اجازت دی تھی جس پر اقتصادی امورکے ماہرین نے شدیدتحفظات کا اظہار کیا تھا.

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت دہائیوں سے شوگرمل مافیا امپورٹ ‘ایکسپورٹ کا کھیل کھیل رہا ہے ‘کرشنگ سیزن کے قریب چینی درآمد کرنے کا نقصان کسان کو ہوگا جسے پہلے ہی گنے کی قیمت کم اور تاخیرسے اداکی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ حکومتی ایوانوں میں طاقتورشوگرمل مالکان کارٹیل کے نمائندے ہر حکومت میں اہم عہدوں پر رہتے ہیں ‘کیا حکومت اور سرکاری اداروں کے ماہرین کو ملک میں چینی کی ضرورت کا اندازہ نہیں؟.

انہوں نے کہا کہ ایسے بحران ذاتی مفادات کے لیے پیدا کیئے جاتے ہیں جس کی قیمت صارفین ادا کرتے ہیں حکومتیں ہر بار چھوٹے دوکاندارو ں پر الزام عائدکرکے شوگرمل مافیا کے بڑے گوداموں اور ذخیرہ اندوزوں کا تحفظ کرتے ہیں جس کی وجہ سے بحران کے دنوں میں چھوٹے دوکاندار چینی کی خرید وفروخت کرنا بندکرددیتے ہیں جس کے بڑے پیمانے پر اثرات مرتب ہوتے ہیں .