Live Updates

راوی و ستلج خطرناک حد کو چُھو گیا، ہیڈ سدھنائی بچانے کیلئے مائی صفوراں بند میں شگاف‘ درجنوں دیہات کو خطرہ

دریائے ستلج میں طغیانی سے لودھراں اور بہاولپور کے 3 بند ٹوٹ گئے‘ پانی قریبی آبادیوں کی طرف بڑھنے لگا‘ ہزاروں ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آنے کا خدشہ‘ انتظامیہ و ریسکیو ٹیمیں ہنگامی بنیادوں پر متحرک ہو گئیں

Sajid Ali ساجد علی بدھ 3 ستمبر 2025 10:42

راوی و ستلج خطرناک حد کو چُھو گیا، ہیڈ سدھنائی بچانے کیلئے مائی صفوراں ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 ستمبر 2025ء ) دریائے راوی اور ستلج میں پانی خطرناک حدوں کو چُھو گیا جس کے باعث ہیڈ سدھنائی کو بچانے کیلئے مائی صفوراں بند میں شگاف ڈال دیا گیا جس سے درجنوں دیہات کو خطرہ لاحق ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی تاحال برقرار ہے، خانیوال کی تحصیل کبیروالہ کے علاقے عبدالحکیم میں ہیڈ سدھنائی کے مقام پر دریائے راوی میں سیلابی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اسی طرح دریائے چناب میں بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ہیڈ سدھنائی میں پانی کے اخراج کی گنجائش ڈیڑھ لاکھ کیوسک لیکن موجودہ صورتحال میں ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے زائد پانی اخراج کیا جا رہا ہے، جس کے باعث پیر محل میں ہیڈ سدھنائی کو بچانے کیلئے مائی صفوراں بند کو 2 مقامات سے تور دیا گیا ، اس کے علاوہ دریائے ستلج میں طغیانی سے لودھراں اور بہاولپور کے 3 بند بھی ٹوٹ گئے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ مائی صفوراں حفاظتی بند دھماکہ خیز مواد سے اڑانے کے بعد کبیر والا کے 30 اور پیر محل کے 7 دیہات شدید متاثر ہوں گے جس سے ناصرف ہزاروں ایکڑ پر لگی فصلوں کو نقصان ہوگا بلکہ علاقہ مکینوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا جب کہ سیلاب کے باعث وہاڑی میں 65 ہزار سے زائد آبادی متاثر ہوئی ہے، تاندلیانوالہ میں 30 دیہات زیر آب آگئے، ادھر دریائے چناب کا بڑا ریلا ملتان میں داخل ہو گیا، اکبر فلڈ بند پر پانی کی سطح 4 فٹ بڑھ گئی جس کے باعث ہیڈ محمد والا پر شگاف کے لیے بارود لگا دیا گیا۔

معلوم ہوا ہے کہ پانی کے بڑھتے دباؤ کے باعث ہیڈ محمد والا روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کرنا پڑگیا، سڑک میں شگاف ڈالنے کے لیے بارودی مواد بھی لگایا گیا ہے، علاوہ ازیں سیلاب نے چنیوٹ اور جھنگ میں تباہی مچادی، جس کی وجہ سے چنیوٹ میں 150 اور جھنگ میں 261 دیہات ڈوب گئے، مظفرگڑھ میں رنگ پورکے مقام پر 24 سے زائد دیہات زیرآب آگئے اور رنگ پور شہر کو خطرے کے پیش نظر ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔

بتایا جارہا ہے کہ ظفر وال نالہ ڈیک میں طغیانی برقرار ہے، نالے سے 40 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے ، پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دیولی کے مقام پر سیلابی ریلا کئی گھر بہا لے گیا،ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئیں، 300 کے قریب خاندانوں کو خیموں اور ریلیف کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا، جب کہ ہیڈ مرالہ پر پانی کا بہاؤ بڑھ کر 2 لاکھ کیوسک کے قریب پہنچ گیا ، ہیڈ خانکی پر ایک لاکھ 61 ہزار کیوسک ہوگیا، دونوں ہیڈز پر درمیانے درجے کے سیلاب ہیں، دریائے راوی میں ہیڈ جسڑ پر بھی پانی کی آمد میں اضافہ ہوا گیا جہاں پانی کا بہاؤ 63 ہزار 720 کیوسک کے ساتھ نچلے درجے کا سیلاب ہے، ہید تریموں پر 3 لاکھ 99 ہزار کیوسک اور اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات