ماہرین زراعت کو موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی کی قلت جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے جدید زرعی طریقہ کار کو فروغ دینا ہو گا ، ماہرین زراعت

پیر 14 جولائی 2025 22:00

ٍ فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جولائی2025ء) ماہرین زراعت کو موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی کی قلت جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے جدید زرعی طریقہ کار کو فروغ دینا ہو گا تاکہ غذائی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے پروفیشنل ٹریننگ اینڈ اسکل ڈیویلپمنٹ سنٹر کے زیر اہتمام فنانس، ایڈمنسٹریشن، مینجمنٹ اور ای-گورننس پر چار ہفتوں کی ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔

یہ تربیت محکمہ زراعت پنجاب کے افسران کی ترقی کے لیے لازمی قرار دی گئی ہے۔ اس پروگرام کے 30ویں بیچ میں محکمہ زراعت کی ریسرچ ونگ کے 65 افسران شرکت کر رہے ہیں۔ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی کی ہدایت پر ورکشاپ میں شرکت کرنے والے محکمہ زراعت کے افسران کے لیے فول پروف انتظامات کیے گئے۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر پروفیشنل ٹریننگ اینڈ اسکل ڈویلپمنٹ سنٹر ڈاکٹر وقاص وکیل نے کہا کہ زرعی شعبہ ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جدید دور کے زرعی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جدید زرعی طریقہ کار کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زرعی شعبہ براہ راست تخفیف غربت سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تربیتی پروگرام نہ صرف محکمے کے افسران کو ضروری مہارتیں فراہم کرتے ہیں بلکہ قومی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ان کی صلاحیتوں کو بھی نکھارتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ PTSDC اس وقت 250 سے زائد قلیل مدتی کورسز پیش کر رہا ہے جن کا خاص زور زراعت، لائیوسٹاک اور دیہی ترقی پر ہے۔ ڈاکٹر نذر حسین نے بتایا کہ PTSDC اب تک 11,000 سے زائد افراد کو تربیت فراہم کر چکا ہے۔ تقریب میں محکمہ زراعت کے دیگر افسران نے بھی خطاب کیا