جنوبی ایشیا میں کم عمری کی شادی بنگلا دیش میں کی ہوتی ہیں، اقوام متحدہ

یہ شرح افغانستان میں 29 فیصد، بھارت میں 23 فیصد، اور پاکستان میں 18 فیصد ہے،رپورٹ

منگل 15 جولائی 2025 16:04

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2025ء)بنگلہ دیش میں کم عمری کی شادیوں کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جو اب پوری جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہو چکی ہے۔اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں 51 فیصد لڑکیاں 18 سال کی عمر سے پہلے ہی شادی کے بندھن میں بندھ جاتی ہیں۔اقوام متحدہ کی پاپولیشن فنڈکی جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بنگلا دیش میں ہر 2 میں سے ایک لڑکی بلوغت سے پہلے ہی شادی شدہ ہوجاتی ہے۔

یہ شرح افغانستان میں 29 فیصد، بھارت میں 23 فیصد، اور پاکستان میں 18 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

بنگلا دیش کے بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے اعداد وشمار ظاہر کرتے ہیں کہ 2020 سے ہر سال کم عمری کی شادی کی شرح میں کئی فیصد اضافہ ہوا ہے۔وبائی لاک ڈانز کے دوران غربت میں اضافے، تعلیمی نظام کی معطلی، اور گھریلو دبا نے اس رجحان کو مزید بڑھا دیا۔بنگلادیش میں کم عمری کی شادی کی بنیادی وجہ غربت ہے کیونکہ بہت سے والدین گھریلو اخراجات پورے نہیں کر پاتے اور بیٹیوں کو جلدی بیاہ دینے کو بہتر حل سمجھتے ہیں۔دوسری جانب یہ دلچسپ بھی ہے کہ بنگلا دیش جنوبی ایشیا میں ثانوی تعلیم میں لڑکیوں کے داخلے کے لحاظ سے سرفہرست ہے اس کے باوجود کم عمری کی شادی کی شرح بلند ترین ہے۔