کمشنر آفس لاہور سرکاری ریکارڈز میں جعلسازی کا گڑھ بن گیا

منگل 15 جولائی 2025 22:08

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جولائی2025ء) سرکاری اداروں میں پرکشش سیٹوں پر تعینات ملازمین نے اسٹیبلشمنٹ ونگ کی مبینہ ملی بھگت سے اپنی تاریخ پیدائیش میں ردوبدل کر کے نہ صرف اپنی مدت ملازمت بڑھا لی ہے بلکہ اپنے جونیئر ملازمین کی ترقی کے راستے بھی بند کر دیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کمشنر آفس لاہور میں ملازمین کی تاریخ پیدائش میں ردو بدل کا دھندہ عروج پر ہے۔

عبدالسلام عارف ایڈیشنل کمشنر کوآرڈینیشن لاھور، سپرنٹنڈنٹ اسٹیبلشمنٹ کمشنر آفس عرفان شاہ کی ملی بھگت سے اس دھندے سے فیضیاب ہونے والوں میں سپرنٹنڈنٹ محمد اقبال حسین شاہ جو کہ اس وقت ڈپٹی کمشنر لاھور کا سٹاف آفیسر ہے اور ڈی سی آفس لاھور کی اسٹیبلشمنٹ کا انچارج بھی ہے اور اسی طرح مرزا آصف سعید جو کہ پہلے اسٹیبلشمنٹ کا انچارج رہ چکا ہے اور آجکل سپرنٹنڈنٹ فنانس شامل ہیں۔

(جاری ہے)

دستیاب ریکارڈ کے مطابق کمشنر آفس کی 2001ء میں جاری ہونے والی سٹینو گرافرز کی سینیارٹی لسٹ میں درج بعض سرکاری ملازمین کی تاریخ پیدائش کو 2025ء میں دوبارہ جاری ہونے والی سینیارٹی لسٹ میں تبدیل کر دیا گیا جس سے ان ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی تاریخیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ دستاویزات کے مطابق 2001ء میں جاری سینیارٹی لسٹ میں سٹینو گرافرز محمد اقبال حسین شاہ اور آصف سعید کا پیدائش کا سال بلترتیب 1965ء اور 1967ء ہے لیکن بطور سپرنٹنڈنٹ ترقی پانے کے بعد 2025ء میں جاری ہونے والی سینیارٹی لسٹ میں ان دونوں ملازمین کا سال پیدائش بالترتیب 1968ء اور 1969ء کر دیا گیا جس سے ان کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ میں دو سے تین سال تک اضافہ کردیا گیا جس کے بعد ان ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد دیگر ملازمین کی ترقی کے امکانات آسامی خالی نہ ہونے کے باعث معدوم ہوگئے ہیں۔

کمشنر آفس لاہور کے عملے کی اس جعلسازی کے باعث دیگر ملازمین میں مایوسی پھیل گئی ہے اور انہوں نے پنجاب حکومت سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ حیران کن امر یہ ہے کہ ڈی سی لاھور نے بھی چپ سادھ لی۔ اقبال شاہ نے اسٹیبلشمنٹ کا ہیڈ ہونے کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے کمشنر آفس کی ملی بھگت سے ناصرف ریکارڈ میں ردوبدل کی بلکہ وزیراعلیٰ کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے خودساختہ ایکسٹینشن بھی حاصل کر لی۔

ملازمین کے ریکارڈز میں ملی بھگت سے تبدیلی کرنے کیخلاف جب ایڈیشنل کمشنر کوآرڈینیشن عبدالسلام عارف سے موقف لینے کیلئے جب رابطہ کیا تو انہوں نے وضاحت کیلئے دو روز کی مہلت طلب کی جس کا آڈیو پیغام ثبوت کے طور پر موجود ہے تاہم کئی روز گزر جانے کے بعد بھی کوئی وضاحت دی گئی نہ ہی کوئی جواب۔ دوسری جانب ریکارڈ کے ردوبدل کا فائدہ اٹھانے والے سپرنٹنڈنٹ اقبال حسین شاہ نے وٹس ایپ پر سوالات بھیجنے پر کوئی جواب نہیں دیا تاہم سپرنٹنڈنٹ مرزا آصف سعید نے کہا کہ ریکارڈ کا جوابدہ میں نہیں بلکہ میرے اعلیٰ افسران ہیں۔ ریکارڈ میں ردوبدل سے متاثرہ اہلکاران نے حکام بالا اور وزیراعلیٰ پنجاب سے ضروری کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔