حکومت کا ہر 15 دن بعد چینی مہنگی کرنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت کی جانب سے اگست سے اکتوبر تک ہر ماہ 2 مرتبہ چینی کی قیمت میں اضافہ کیا جائے گا

muhammad ali محمد علی منگل 15 جولائی 2025 21:33

حکومت کا ہر 15 دن بعد چینی مہنگی کرنے کا فیصلہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جولائی2025ء) حکومت کا ہر 15 دن بعد چینی مہنگی کرنے کا فیصلہ، وفاقی حکومت کی جانب سے اگست سے اکتوبر تک ہر ماہ 2 مرتبہ چینی کی قیمت میں اضافہ کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق ) حکومت نے کرشنگ سیزن سے قبل چینی کی فی کلو قیمت 171 روپے تک بڑھانے کا فیصلہ کر لیا جس کے مطابق چینی کی قیمتوں میں 15 اکتوبر تک مرحلہ وار اضافہ ریکارڈ ہو گا۔

ذرائع وزارت صنعت و پیداوار کے مطابق چینی کی قیمت میں 15 اگست سے 15 نومبر تک اضافہ جاری رہے گا جبکہ ہر 15 دن بعد فی کلو قیمت میں 2 روپے کا اضافہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق یہ اضافہ چار ادوار میں ہوگا جس سے چینی کی قیمت 165 روپے سے بڑھ کر 171 روپے تک پہنچ جائے گی، 15 اکتوبر کے بعد چینی کی قیمتوں میں مزید اضافہ نہیں ہوگا جبکہ 7 نومبر سے کرشنگ سیزن شروع ہوگا، چینی کی قیمتوں میں اس وقت 27.50 روپے کے ٹیکسز بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وفاقی حکومت نے ٹیکس چھوٹ پر عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے تحفظات کے بعد دیگر ممالک سے چینی کی درآمد کے لیے جاری ٹینڈر واپس لے لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے 3 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کا ٹینڈر واپس لے کر50 ہزار میٹرک ٹن چینی کی درآمد کا نظرثانی ٹینڈر جاری کردیا ہے، جس کے تحت 50 ہزار ٹن چینی کی درآمد کے لیے 22 جولائی تک بولیاں طلب کی گئی ہیں۔

قبل ازیں حکومت نے 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری کیا تھا، تاہم عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے چینی کی ٹیکس فری درآمد پر شدید اعتراض کرتے ہوئے حکومت سے قرض پروگرام کی سنگین خلاف ورزی پر جواب طلب کیا، آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کے ٹیکس فری درآمد کی اجازت دے کر پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی امپورٹ کرنے کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ اقدام 7 ارب ڈالر کے معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے جس میں ٹیکس چھوٹ اور ترجیحی مراعات نہ دینے کا تحریری وعدہ شامل تھا، اس کے جواب میں حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں غذائی ایمرجنسی ہے مگر آئی ایم ایف نے اس دلیل کو مسترد کر دیا جب کہ ایف بی آر نے حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کو باضابطہ خط لکھ کر اس فیصلے کا دفاع کیا مگر اس سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا کیوں کہ معاہدے کے تحت پاکستان کسی بھی قسم کی نئی ٹیکس چھوٹ یا ترجیحی مراعات نہ دینے کا پابند ہے لیکن حکومت نے آئی ایم ایف کو اطلاع دیئے بغیر ناصرف ٹیکس معاف کیے بلکہ ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے چینی درآمد کرنے کی ٹینڈرنگ بھی شروع کر دی جو پروگرام کے دو نکات کی خلاف ورزی ہے۔