امریکی تاجروں نے 50 فیصد نئے ٹیرف کے نفاذ سے قبل برازیلین کافی کی ترسیل جلد مکمل کرنے کی کوششیں تیز کر دیں

بدھ 16 جولائی 2025 15:14

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جولائی2025ء) برازیلی مصنوعات پر یکم اگست سے نافذ کیے جانے والے 50 فیصد نئے ٹیرف سے پہلے امریکی تاجر وں نے برازیلین کافی کی ترسیل جلد مکمل کرنے کی کوششیں تیز کر دیں۔رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حالیہ جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ٹیرف کے اثرات اب صارفین تک منتقل ہونا شروع ہو چکے ہیں جس میں کافی کے کپ بھی شامل ہیں۔

امریکی تاجروں نے نئے ٹیرف کے نفاذ سے قبل برازیلین کافی کی ترسیل جلد مکمل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں ، کچھ تاجر سمندری جہازوں کا راستہ تبدیل کر رہے ہیں اور دیگر بندرگاہوں پر رکنے کی منصوبہ بندی منسوخ کر کے برازیلی کافی سے بھرے کنٹینرز کو امریکی بندرگاہوں پر پہلے ہی اتارنے کی کوشش میں ہیں تاکہ 50 فیصد ٹیرف ادا نہ کرنا پڑے۔

(جاری ہے)

دیگر تاجر کینیڈا یا میکسیکو جیسے قریبی ممالک میں موجود برازیلی کافی کا ذخیرہ، جو ان ممالک کے لیے مخصوص تھا، اب امریکہ بھیج رہے ہیں۔

ادھر امریکی درآمد کنندگان پہلے ہی اگست کے بعد آنے والی کھیپوں پر 50 فیصد اضافی چارج شامل کرتے ہوئے اپنی تھوک قیمتوں کی فہرستیں جاری کر چکے ہیں۔کافی کمپنی آر جی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر جیف برنسٹین نے کہا کہ ہم نے کچھ مال کی شپمنٹ امریکہ جلدی پہنچانے کے لیے اس کا راستہ تبدیل کیا جو کہ دراصل ایک لمبے سفر پر جا رہا تھا لیکن کچھ مال کی ترسیل کو تیز کرنے میں ہم ناکام رہے، جو کافی ابھی تک برازیل سے روانہ نہیں ہوئی، اس کے لیے کوئی متبادل راستہ موجود نہیں ہے۔

تاجروں کے مطابق اگر 50 فیصد نیا ٹیرف نافذ ہو گیا تو کافی کی قیمتوں میں اضافے کی ایک نئی لہر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا ٹیکس ہے جو صرف امریکی کاروباروں کو نقصان پہنچا رہا ہے، برازیل کو نہیں، یہ 50 فیصد ٹیرف ہم جیسے درآمد کنندگان کے لیے ایک وجودی خطرہ ہے۔ امریکی درآمدی کمپنی ’’لوکاٹلی کافی‘‘ کے سی ای او اسٹیو والٹر تھامس نے کہاکہ یکم اگست کے بعد کی ڈیلیوری والے معاہدوں کی کوئی ازسرنو بات چیت ممکن نہیں ہے، یہ ایک داخلی ٹیکس ہے جو درآمد کرنے والے ملک میں لگتا ہے، اس لیے اس کی ادائیگی درآمد کنندہ کے ذمے ہوتی ہے، جو پھر اسے صارفین تک منتقل کرتا ہے۔

سیماؤ پیڈرو دی لیما نے کہا کہ ٹرمپ کے اعلان کے بعد سے امریکی خریداروں کے ساتھ کوئی نیا برآمدی معاہدہ نہیں ہوا۔تاجروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیرف برقرار رہتا ہے تو عالمی مارکیٹ میں کافی کی ترسیل کا پورا نقشہ بدل جائے گا۔