آسام میں مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنا غیر انسانی اور غیر قانونی ہے، جمعیت علمائے ہند

بدھ 16 جولائی 2025 16:52

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2025ء)جمعیت علمائے ہند کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے آسام کے ضلع گولپاڑہ کا دورہ کیاجہاں بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکومت نے اشدوبی اور حاصلابیل علاقوں میں 3,973مکانات کو مسمار کر کے ہزاروں بنگالی مسلمانوں کو بے گھرکردیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وفد نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اور مسمارشدہ مکانات کامعائنہ کیا ۔

وفدنے اس کارروائی کو غیر انسانی اور غیر آئینی قرار دیا۔ ضلع مجسٹریٹ کے ذریعے آسام کے وزیر اعلی ہمنتا بسوا سرما کو پیش کی گئی ایک یادداشت میں کہاگیا ہے کہ حکومت نے مسماری مہم کے دوران مذہبی تعصب کی بنیاد پرمسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنایاہے اور دیگر برادریوں کی اسی طرح کی بستیوں کو بچایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

وفد نے بتایا کہ متاثرین میں سے بیشتر جائز بھارتی شہری ہیں جو کئی دہائیوں سے اس علاقے میں مقیم ہیں جن میں پہلے سیلاب سے بے گھر ہونے والے خاندان بھی شامل ہیں۔

یہ بے دخلیاں بغیر نوٹس دیے اور نجی یا صنعتی استعمال کے لیے کی گئی ہیں۔جمعیت علماء آسام نے بے گھر لوگوں کے لئے عارضی پناہ گاہیں قائم کی ہیں اورانہیں خوراک اور طبی امداد فراہم کر رہی ہے۔جمعیت علمائے ہند کے رہنمامولانا بدرالدین اجمل اور حافظ بشیر احمد قاسمی کی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نومبر 2023سے جولائی 2025تک گولپارہ، دھوبری اور نلباری میں 8,115خاندان یعنی 32,500سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اس دوران 21مساجد، 44مدارس اور 9عیدگاہوں کو بھی مسمار کیاگیاجس سے اس کارروائی کی فرقہ وارانہ نوعیت مزید نمایاں ہوتی ہے۔