جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششیں ناکام ہو نگی،رپورٹ

لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے مقامی لوگوں میں خوف کا ماحول پیدا کر دیا

بدھ 16 جولائی 2025 16:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جولائی2025ء) جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو بزورطاقت اورنت نئی پابندیوں کے ذریعے تبدیل کرنے کی بھارت کی کوششیں بالآخر ناکام ہو کررہیں گی۔کشمیر میڈیا سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق اگست 2019میں دفعہ370اور 35Aکو منسوخی کے بعد بھارتی حکومت کے اقدامات خطے میں فوجی موجودگی،انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور آبادی کے تناسب میں تبدیلیوں کا باعث بنے ہیں۔

سالانہ امرناتھ یاترا سے فوجیوں کی موجودگی میں مزید اضافہ ہوا ہے اورلاکھوں کی تعداد میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے مقامی لوگوں میں خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ بھارتی میڈیا اور سیاسی قیادت اکثر یاترا کوایک مذہبی تقریب کے بجائے بھارت کے نظریاتی تسلط کی علامت کے طور پر پیش کرتی ہے جس سے مقامی لوگوں کے غم وغصے کو ہوا ملتی ہے۔

(جاری ہے)

بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے سیاسی آوازوں کودبانے کے لیے سخت پابندیاں، مواصلاتی بلیک آئوٹ اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے قوانین نافذ کیے ہیں۔

حریت قیادت سمیت ہزاروں سیاسی قیدی مختلف جیلوں میں ان کالے قوانین کے تحت بند ہیں۔ نیاڈومیسائل قانون بیرونی لوگوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراء اور زمین خریدنے کی اجازت دیتا ہے جس سے مقامی لوگوں میں علاقے کاآبادی کا تناسب تبدیل ہونے کا خدشہ پیدا ہوا ہے۔آزاد میڈیا اور سول سوسائٹی کو ہراساں کیا جارہاہے، صحافیوں اور خرم پرویز جیسے انسانی حقوق کے محافظوں کو نظربند کرکے خاموش کر دیا گیاہے۔

عالمی برادری بحران کے حل کے لیے بامعنی سیاسی مذاکرات اور انسانی حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔کشمیری عوام اپنی پرامن سیاسی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں اور بی جے پی حکومت انہیں فوجی طاقت کے ذریعے زیر نہیں کر سکتی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوب ایشیائی خطے میں پائیدارامن اور استحکام تنازعہ کشمیر کے پرامن حل سے منسلک ہے۔