اداکارہ حمیرا اصغرکی موت ، والدین نے قتل کا شبہ ظاہرکردیا، لاتعلقی کی خبروں کی تردید

جمعرات 17 جولائی 2025 16:21

اداکارہ حمیرا اصغرکی موت ، والدین نے قتل کا شبہ ظاہرکردیا، لاتعلقی ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2025ء)اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت کے بعد ان کے والدین نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کو محض حادثہ نہیں سمجھتے بلکہ بیٹی کے قتل کا شبہ ظاہر کرتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کر دیا کہ انہوں نے بیٹی سے لاتعلقی اختیار کی تھی یا مالی طور پر وہ مشکلات کا شکار تھیں۔

حمیرا کے والد ڈاکٹر اصغر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ بات درست نہیں کہ ہم نے بیٹی کی لاش لینے سے انکار کیا۔ جیسے ہی قانونی کارروائی مکمل ہوئی، میں نے اپنے بیٹے کو کراچی بھیجا تاکہ وہ لاش وصول کرے۔ ہمیں پولیس نے اس وقت اطلاع دی جب رشتہ داروں نے رابطہ کیا۔ڈاکٹر اصغر نے شک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں خود کراچی نہیں گیا، مگر مجھے لگتا ہے کچھ خوفناک واقعہ پیش آیا۔

(جاری ہے)

لاش اوندھے منہ ملی اور فلیٹ کے دروازے بھی مشکوک حالت میں تھے۔ انہوں نے سندھ پولیس کی کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پولیس ذمہ داری سے اپنا کام کر رہی ہے۔ڈاکٹر اصغر نے بیٹی کے مالی طور پر کمزور ہونے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اچھی آمدنی حاصل کر رہی تھی اور مالی طور پر مستحکم تھی۔ اس کے کمرے سے مہنگے اور نئے کپڑے بھی ملے۔ اگر کوئی بل یا کرایہ ادا نہیں ہوا تو وہ یقینی طور پر اس کی موت کے بعد کا معاملہ ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حمیرا یتیم بچوں کی فلاح کے لیے کام کرتی تھیں اور کبھی بھی خاندانی جائیداد میں حصہ مانگنے جیسی چھوٹی بات نہیں کی۔حمیرا کی والدہ نے بتایا کہ اگست 2024 کے آخر میں بیٹی سے آخری بار بات ہوئی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس نے کہا کہ اس کی موبائل سمز بلاک ہو رہی ہیں اور کوئی اسے ہراساں کر رہا ہے، لیکن اس نے تفصیل نہیں بتائی۔

اس کے بعد فون بند ہو گیا۔ میں کوشش کرتی رہی مگر کراچی میں کوئی نہیں تھا جس سے مدد لیتی۔انہوں نے کہا کہ ابتدا میں انہیں لگا کہ شاید بیٹی ترکی چلی گئی ہو، مگر دل میں بیچینی محسوس ہوتی رہی، پھر اچانک ٹی وی پر خبر دیکھی، جو ان کے لیے ایک بڑا صدمہ تھا۔حمیرا کے والد نے کہا کہ اس کی دلچسپی شروع سے فنون لطیفہ میں تھی۔ این سی اے میں تعلیم حاصل کی، پھر انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں گئی۔ میں نے اس کی حوصلہ افزائی کی۔والدین نے میڈیا پر چلنے والی ان خبروں کو بھی مسترد کیا کہ ان کے بیٹی سے تعلقات خراب تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہر 2-3 ماہ بعد گھر آتی تھی، اور ہمارے ساتھ رابطے میں رہتی تھی۔