اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جولائی 2025ء) گزشتہ ماہ ایئر انڈیا کا جو مسافر طیارہ بھارت کے احمدآباد شہر میں حادثے کا شکار ہوا تھا، اس کے بلیک باکس کی تحقیقات سے نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس سے جہاز کے سینیئر پائلٹ کے کردار پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔
امریکی میڈیا ادارے وال اسٹریٹ جنرل نے حادثے کا شکار ہونے والے ایئر انڈیا کے طیارے کے بلیک باکس کی ریکارڈنگ سے مکمل طور پر آگاہ حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ دو پائلٹوں کے درمیان جو بات چیت ہوئی اس سے پتہ چلتا ہے کہ جہاز کے کیپٹن نے ہی دونوں انجنوں کے لیے ایندھن کو کنٹرول کرنے والا سوئچ بند کر دیا تھا۔
وال اسٹریٹ جنرل کا کہنا ہے کہ حادثے کی تحقیقات کے دوران سامنے آنے والے شواہد کے ابتدائی جائزے سے واقف امریکی حکام نے اسے اس طرح کی جانکاری فراہم کی ہے۔
(جاری ہے)
تیل بند کرنے کے حوالے سے اطلاع پہلے آئی تھی، تاہم یہ بات واضح نہیں تھی کہ کس پائلٹ نے کس صورتحال میں فیول کا سوئچ بند کیا۔
امریکی حکام نے اخبار کو بتایا کہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارے کو اڑانے والے جونیئر پائلٹ نے طیارے کے پرواز کرتے ہی زیادہ تجربہ کار کپتان سے پوچھا کہ آخر "انہوں نے رن وے پر آنے کے بعد سوئچز (تیل کی سپلائی والے بٹن) کو "کٹ آف" پوزیشن پر کیوں کر دیا؟"
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اس بات پر "فرسٹ افسر نے حیرت کا اظہار کیا اور وہ گھبرا گئے، جب کہ کپتان پائلٹ پرسکون دکھائی دے رہے تھے۔
"واضح رہے کہ ایئر انڈیا کی پرواز 171 کی کمانڈ 56 سالہ پائلٹ سومیت سبھروال کے ہاتھ میں تھی جبکہ فرسٹ آفیسر 32 سالہ کلائیو کندر تھے، جو اس وقت جہاز اڑا رہے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹیک آف کے چند سیکنڈ بعد ہی فرسٹ آفیسر نے کپتان سے پوچھا کہ انہوں نے سوئچز کو "رن" سے "کٹ آف" پوزیشن پر کیوں منتقل کیا۔
ایئر انڈیا کی یہ فلائٹ بوئنگ 787 ڈریم لائنر، بھارت کے احمد آباد سے لندن جا رہا تھا اور ٹیک آف کے چند ہی لمحوں بعد احمد آباد کے بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل کی عمارت سے ٹکرا کر تباہ ہو کیا تھا۔
اس سانحے کے نتیجے میں 241 مسافر اور عملے سمیت 260 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ زمین پر موجود مزید 19 افراد بھی اس کی زد میں آ کر مارے گئے۔وال اسٹریٹ جرنل نے ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے آئی آئی بی) کی اس ابتدائی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں انجنوں کے لیے فیول کٹ آف سوئچز کو یکے بعد دیگرے ایک سیکنڈ کے وقفے کے اندر ہی بند کیا گیا۔
اس کا کہنا ہے کہ طیارے کے ٹیک آف اور کریش کے درمیان کا وقت صرف 32 سیکنڈ کا تھا۔وال اسٹریٹ جرنل نے اس معاملے سے واقف لوگوں، امریکی پائلٹوں اور حفاظتی ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ابتدائی رپورٹ میں موجود تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کپتان ہی تھے، جنہوں نے سوئچ آف کیا تھا۔ البتہ امریکی میڈیا ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ "رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ آیا ان سوئچز کو بند کرنا حادثاتی تھا یا دانستہ طور پر کیا گیا۔
"بھارتی پائلٹس کی انجمن نے اس رپورٹ کی مذمت کی
فیڈریشن آف انڈین پائلٹس (ایف آئی پی) کے صدر سی ایس رندھاوا نے جمعرات کے روز وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کو "بے بنیاد" بتاتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ اور اس کی اشاعت کے خلاف کارروائی کرنے کا عزم کیا۔ رندھاوا نے کہا کہ حتمی رپورٹ آنے سے پہلے لوگوں کو اپنا نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا، "رپورٹ میں کہیں بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ پائلٹ کی غلطی کی وجہ سے فیول کنٹرول سوئچ آف ہوا، میں اس خبر کی مذمت کرتا ہوں۔ اور ہم ایف آئی پی کے ذریعے ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔"
ایک دوسرے ادارے 'ایئر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن (اے ایل پی اے) نے اس رپورٹ کے رد عمل میں کہا کہ تباہ ہونے والے طیارے کا عملہ احترام کا مستحق ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "اے آئی 171 کے عملے نے جہاز میں موجود مسافروں کی حفاظت اور زمین پر ہونے والے نقصان کو اپنی آخری سانس تک، کم سے کم تر کرنے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کی۔"