Live Updates

ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس، عمران خان نے فیصلے کیخلاف انٹراکوٹ اپیل دائر کردی

آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی منتقلی صرف عارضی ہو سکتی ہے جبکہ مستقل تبادلہ آئین کی خلاف ورزی ہے، بانی پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل میں سپریم کورٹ کے 3،2 کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 18 جولائی 2025 13:02

ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس، عمران خان نے فیصلے کیخلاف انٹراکوٹ اپیل ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جولائی 2025)ججز تبادلہ و سینیارٹی کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے فیصلے کیخلاف انٹراکوٹ اپیل دائر کردی،انٹرا کورٹ اپیل میں سپریم کورٹ کے 3،2 کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے،درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی منتقلی صرف عارضی ہو سکتی ہے جبکہ مستقل تبادلہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

اپیل میں سپریم کورٹ کے تین دو کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ججز کی منتقلی عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔درخواست گزار کی جانب سے اپیل میں عدلیہ کی آزادی، ججز کی سینیارٹی اور عدالتی خودمختاری کے تحفظ کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا کہ ایگزیکٹو نے اپنی مرضی کے ججز سے عدالتیں بھریں جو کہ آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدر کے پاس ججز کی منتقلی یا سینیارٹی کا تعین کرنے کا اختیار نہیں، اور اس عمل میں آئین کے آرٹیکل 175-A کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ججز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں منتقلی عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے اور اس کا مقصد آزاد ججز کو پیچھے دھکیلنا ہے۔درخواست میں یہ بھی کہاگیاہے کہ ہائی کورٹ کے بعض ججز نے مداخلت کے خلاف خط لکھا، مگر ان خطوط پر کارروائی کے بجائے ان کی سینیارٹی متاثر کی گئی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ججز سینیارٹی کیس میں عدالتی فیصلے کے خلاف مزید دو انٹرا کورٹ اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئیں تھیں۔کراچی بار ایسوسی ایشن اور شعیب شاہین کی جانب سے دائر کی گئی اپیلوں میں 19 جون کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔اپیلوں میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 200 کی غلط تشریح کی اورمستقل تبادلے کا تصور خود سے اخذ کیا جو آئین میں موجود ہی نہیں تھی۔

اپیل کنندگان کا مؤقف ہے کہ ججز کی اسامیوں پر تقرری صرف جوڈیشل کمیشن کے ذریعے ممکن تھا جبکہ عدالت کا یہ کہنا کہ تبادلے سے بھی اسامی پر تعیناتی ہو سکتی تھی آئین کے خلاف ہے۔اپیلوں میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ججز کی سینیارٹی طے کرنا صدر مملکت کا اختیار نہیں تھا۔سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے گزشتہ ماہ 19 جون کو 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ آئینی و قانونی قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی جانب سے دائر کردہ درخواستیں مسترد کردی تھیں۔عدالت نے 3، 2 کے تناسب سے جاری کردہ مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ ججز کا تبادلہ غیر آئینی نہیں تھا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات