صدر ٹرمپ کا یو اے ای میں پھنسے افغانوں کی مدد کا وعدہ

DW ڈی ڈبلیو پیر 21 جولائی 2025 15:00

صدر ٹرمپ کا یو اے ای میں پھنسے افغانوں کی مدد کا وعدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جولائی 2025ء) خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بتایا کہ اس نے محکمہ خارجہ کے وہ دستاویزات دیکھے ہیں، جن سے پتہ چلتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے واشنگٹن کو مطلع کیا تھا کہ وہ اپنے یہاں موجود افغانوں کو افغانستان بھیج رہا ہے۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو وعدہ کیا کہ وہ ان افغان شہریوں کی مدد کریں گے جو طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان سے فرار ہو کر متحدہ عرب امارات میں پناہ لینے کے بعد کئی سال سے وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔

متحدہ عرب امارات، جو کہ امریکہ کا قریبی سیکورٹی پارٹنر ہے، نے 2021 میں کابل سے فرار ہونے والے کئی ہزار افغانوں کو عارضی طور پر رکھنے پر اتفاق کیا تھا کیونکہ طالبان نے امریکی قیادت میں انخلا کے آخری مراحل کے دوران امریکی حمایت یافتہ حکومت کو بے دخل کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

ان برسوں کے دوران، تقریباً 17,000 افغانوں کا ابوظہبی کی سہولت کے ذریعے انخلاء کوعمل میں لایا گیا، تاہم، 30 سے زائد بقیہ افغانوں کی قسمت معلق ہے۔

خبر رساں ادارے ''جسٹ دی نیوز‘‘ نے اتوار کو اطلاع دی کہ متحدہ عرب امارات کے حکام کچھ افغان مہاجرین کو طالبان کے حوالے کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے اتوار کو ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا 'میں ابھی سے ان کو بچانے کی کوشش شروع کر رہا ہوں‘۔

تاہم، کچھ لوگوں کے لیے یہ بہت تاخیر ہو سکتی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ، وائٹ ہاؤس اور متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اس معاملے پر فوری تبصرہ نہیں کیا۔

امیگریشن کے خلاف موقف کے باوجود مدد کا وعدہ

یہ وعدہ اس کے باوجود سامنے آیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مجموعی طور پر امیگریشن پر سخت پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں۔ جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے پناہ گزینوں کی دوبارہ آبادکاری کا عمل معطل کر دیا تھا، جبکہ اپریل میں ان کی انتظامیہ نے امریکہ میں موجود ہزاروں افغان شہریوں کے لیے عارضی ملک بدری سے تحفظ کا درجہ ختم کر دیا تھا۔

امریکہ کے قریبی سکیورٹی اتحادی متحدہ عرب امارات نے 2021 میں اس وقت ہزاروں افغان شہریوں کو عارضی طور پر پناہ دی تھی جب کابل پر طالبان کے قبضے کے دوران امریکی فوج کا انخلا جاری تھا۔

یہ افغان شہری تاحال وہیں مقیم ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ خلیجی ریاست میں اب بھی کتنے افغان زیرِ حراست ہیں۔

روئٹرز کے مطابق ابوظہبی میں امریکی حکام کے ساتھ 10 جولائی کو ہونے والی ملاقات میں، یو اے ای کے وزیر خارجہ کے خصوصی مشیر، سالم الزابی نے امریکیوں کو بتایا کہ دو خاندانوں کو جولائی کے اوائل میں''کامیابی کے ساتھ اور بحفاظت‘‘افغانستان واپس بھیجا گیا تھا۔

اس اقدام کے مضمرات

سالم الزابی نے امریکی حکام کو بتایا کہ دونوں خاندانوں کو جولائی کے اوائل میں ''ان کی درخواست پر، کیونکہ وہ امریکی امداد کا انتظار کر کے تھک چکے تھے‘‘، افغانستان واپس بھیجے گئے تھے۔

لیکن اس معاملے سے واقف دو ذرائع نے اس بیان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت اور متحدہ عرب امارات میں طالبان کے سفیر متحدہ عرب امارات میں پھنسے ہوئے افغان خاندانوں کو افغانستان کے لیے 'رضاکارانہ‘ ملک بدری کے خط پر دستخط کرنے یا پیر کو جبری طور پر ملک بدر کیے جانے کے لیے گرفتار کیے جانے کا انتخاب کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

ان تیس سے زائد افغانوں کے انخلاء کی فیصلہ اور انتظامیہ ان کے معاملات کو کس طرح سنبھالتی ہے، کا اثر مزید 1,500 افغان مردوں، عورتوں اور بچوں کے مستقبل کے لیے اہم ہے جو قطر کے السلیاہ کیمپ میں پھنسے ہوئے ہیں۔

سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ، افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد سے، تقریباً دو لاکھ افغانوں کو امریکہ لا چکی ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین